Maktaba Wahhabi

105 - 545
حلال وحرام کا اختیار صرف اللہ کو ہے اسلام نے دوسرا اُصول یہ مقرر کیا کہ اقتدار جو تحلیل وتحریم کے اختیارات کا اصل سرچشمہ ہےمخلوق کا نہیں بلکہ صرف خالق کاحق ہے۔عالم ہوں یا درویش،بادشاہ ہوں یا حکمراں کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ بندگان خدا پر کسی چیز کو حرام ٹھرائیں جو شخص بھی اس کی جسارت کرے گا وہ حد سے تجاوز کرنے والا اور اللہ کے تشریعی حقوق میں زیادتی کرنے والا ہوگا،اُس کی اتباع کرنا اور اپنے عمل سے اس پر اظہار رضا مندی کرنا شرک کے مترادف ہے۔ ﴿أَمْ لَهُمْ شُرَكَاء شَرَعُوا لَهُمْ مِنَ الدِّين مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللّٰه[1] ”کیا ان کے ایسے شریک ہیں جنھوں نے ان کےلیے شریعت سازی کی ہے؟جن کی اللہ نے(انہیں) اجازت نہیں دی۔“ یہودونصاریٰ نے تحلیل وتحریم کے اختیارات احبار ورہبان کو دے رکھے تھے جس پر قرآن نے سخت نکیر فرمائی: ﴿اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللّٰهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ[2] ”انہوں نے اللہ جل جلالہ کو چھوڑ کر اپنے احبار ورہبان کو اپنا رب بنا لیا اور عیسیٰ بن مریم کو بھی،حالانکہ انہیں ایک الٰہ کے سوا کس کو عبادت
Flag Counter