Maktaba Wahhabi

532 - 545
تعارف: وقف فقہ اسلامی کی ایک اصطلاح ہے جس کے لغوی معنی”روکنا“ (Lexical Meaning)ہیں۔شریعت کی اصطلاح میں کسی چیز کو اپنی ملکیت سے نکال کر اس کے منافع کو شرعی مصارف پر خرچ کرنے کے لیے دینے کا نام”وقف“ہے، جیسے مساجد، قبرستان اور رفاہی ادارے کے لیے کوئی جگہ وقف کرنا۔ شرعی نقطہ نظر سے وقف کے صحیح ہونے کے لیے دیگر شرائط کے علاوہ ایک بنیادی شرط یہ بھی ہے کہ وقف دائمی یعنی ہمیشہ کے لیے ہواور ایسی جہت اور مصرف کے لیے ہو جو شرعاً معتبرہے، کسی ناجائز یا حرام کام کے لیے کوئی چیز وقف کرنا جائز نہیں۔“[1] اصلاحی جائزہ جیسا کہ ڈاکٹر صمدانی صاحب نے لکھا”شریعت کی اصطلاح میں کسی چیز کو اپنی ملکیت سے نکال کر اس کے منافع کو شرعی مصارف پر خرچ کرنے کے لیے دینے کانام ”وقف“ہے، جیسے مساجد،قبرستان اور رفاہی ادارے کے لیے کوئی جگہ وقف کرنا۔“ڈاکٹر صمدانی صاحب کی اس تعریف سے تو ہمیں کوئی اختلاف نہیں لیکن موجودہ اور مروج تکافل ، خط کشیدہ الفاظ سے قطعاً مطابقت نہیں رکھتا، کیونکہ مروج تکافل میں موقوف کے منافع کو خرچ نہیں کیا جاتا بلکہ موقوف از خود خرچ ہوتا ہے،”مساجد، قبرستان اور رفاہی اداروں“کی مثالیں بھی صادق نہیں آتیں کیونکہ ان اداروں کو برقرار رکھ کر استفادہ ممکن ہے جبکہ تکافل فنڈ میں دی گئی رقم کو برقرار رکھ کر استفادہ ممکن نہیں۔
Flag Counter