Maktaba Wahhabi

245 - 545
میں فرشتوں نے ایک شخص کی روح سے ملاقات کی اور کہا کہ کیا تو نے کچھ نیکی کی ہے؟ اس نے کہا کہ(کچھ خاص تو نہیں بس) میں اپنے ملازموں کو یہ حکم دیتا تھا کہ وہ تنگ دست کو ادائے قرض معاف کر دیا کریں اور مالدار سے (تقاضہ میں) نرمی اختیار کریں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ جل جلالہ نے فرشتوں سے کہا اسے چھوڑ دو(اس سے درگرز کرو)۔(یہ روایت قدرے لفظی فرق کے ساتھ دیگر کتب حدیث میں بھی موجود ہے)۔ اس حدیث سے اُس شخص کی بخشش کی بشارت معلوم ہوئی جو تنگ دستوں کے لیے آسانیاں پیدا کرتا تھا مقروض کا تمام قرض یا اُس کا کچھ حصہ معاف کردیا کرتا تھا لیکن احادیث کےپورے ذخیرے میں ایک روایت بھی ایسی نہیں ملتی کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سے کسی نے کہا ہو آپ مجھے یہ چیز اُدھاردے دیں میں کچھ عرصہ بعد رقم چکا دونگا لیکن جواب میں اُس تاجر نے کہا ہو کہ اگر پیسے ہوتے تو میں تجھے درہم میں دے دیتا اب میں تجھے یہ/100 والی چیز/150 میں دونگا،لیکن ایسا نہیں ہوا،آج کیونکہ ہمارے دلوں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی طرح اللہ جل جلالہ کا خوف اور خدا پر توکل نہیں ہے اور دوسرے مسلمان بھائی کے لیے ہمارے دل میں ہمدردی کا وہ جذبہ نہیں ہے،اسی لیے ہم ایسا سوچتے اور کرتے ہیں ،جس نے کیش دیا اُسے تو وہ چیز 100 میں دے دی اور جس نے مہلت مانگی وہی سودا اُسے 150میں دیا۔ سیٹھ نے بنیان بھی اُتار لی ایک غریب نے کسی سیٹھ سے کہا کہ سردی کا موسم ہے مگر میں لُنگی اور بنیان میں پھرتا ہوں چونکہ میرے پاس قمیض خریدنے کے پیسے نہیں ہیں آپ مجھے قمیض
Flag Counter