Maktaba Wahhabi

68 - 545
ہیں،اورحیلہ سازی کےلیے بھی یہ معاہدے زیادہ سازگار ہیں۔ مشارکہ اور مضاربہ پر عمل کادائرہ وسیع ہوجائےتو بہتری کی توقع رکھی جاسکتی ہے،لیکن ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاللّٰهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الرِّزْقِ ۚ فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُوا بِرَادِّي رِزْقِهِمْ عَلَىٰ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاءٌ ۚ أَفَبِنِعْمَةِ اللّٰهِ يَجْحَدُونَ[1] ”اور اللہ نے رزق(دولت) میں بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے تو جن لوگوں کو فضیلت دی ہے وہ اپنا رزق اپنے مملوکوں کو تو دے ڈالنے والے ہیں نہیں کہ سب اُس میں برابر ہوجائیں،تو کیایہ لوگ نعمت الٰہی کے منکر ہیں۔“ یہ شکویٰ محترم مولانا تقی عثمانی صاحب نے بھی کیا ہے کہ اسلامی بینکوں کے تمام معاملات مرابحہ واجارہ پر مبنی ہوں تو ہمیں ان کے حق میں عوام کو دلائل دینا مشکل ہوجائےگا۔ اسلامی بینکاری کی درج بالاصورتحال میں نبوی تعلیمات کی روشنی میں ہمیں کونسا راستہ اختیار کرنا چاہیے اس کے لیے بھی محترم مؤلف حفظہ اللہ کا ہی ایک اقتباس پیش کرنا کافی سمجھتا ہوں۔فرماتے ہیں: (جب حلال وحرام کا شبہ ہو) ویسے تو شریعت نے جس قدر ہمارے لیے ضروری اور مفید تھا اُس قدر واضح فرمادیا،اُس میں حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی جیساکہ: 1۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
Flag Counter