Maktaba Wahhabi

452 - 545
جسمانی محنت کریں گے اور نفع ان دونوں میں تقسیم ہوگا۔ مندرجہ بالا عبارتوں پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے شرکۃ العنان کا مقصد ایک کی تملیک دوسرے کو منتقل کرنا نہیں بلکہ دونوں کا اُس چیز کی فروخت کے بعد نفع حاصل کرنا مقصود ہے جبکہ اسلامی بینکوں میں رائج مشارکہ متناقصہ جسے شرکۃ العنان کی ایک ذیلی قسم قراردیا گیا ہے اپنی عملی شکل میں وہ مقاصد ہی کھوچکا ہے مندرجہ بالا عبارتوں میں موجود ہیں یہاں تو کلائنٹ کا مقصد بینک کے ساتھ ملکر اُسے فروخت کر کے نفع حاصل کرنا نہیں ہوتا بلکہ رفتہ رفتہ اپنی رہائش کے لیے حاصل کرنا مقصود ہوتا ہے گویا عملی اعتبار سے مشارکہ متناقصہ شرکۃ العنان میں داخل ہی نہیں ہے۔ مرابحہ 1۔علامہ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ حنبلی مرابحہ کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "بَيْعُ الْمُرابَحَةِ هُوَالْبَيْعُ بَرَاسِ الْمَالِ وِالرّبِحْ مَعْلُوْمُ وَيُشْتَرَطُ عِلْمُهُمَا بِرَاسِ الْمَالِ."[1] ”بیع المرابحہ ایک ایسی بیع ہے جس میں اصل لاگت اور نفع معلوم ہو اور یہ لازمی شرط ہے کہ اصل لاگت کا علم دونوں(بائع اور مشتری) کو ہو۔“ (Murabaha is sale on cost plus profit but it is necessary the cost price exactly.) 2۔عربی لغت کی مشہور کتاب (المعجم الوسيط) میں ہے۔ "هُوَالْبَيْعُ بَرَاسِ الْمَالِ مَعَ زِيَادَةُ مَعْلُوْمَةُ."[2] ”اصل لاگت کے ساتھ کسی بھی معین نفع پر فروخت کرنا مرابحہ کہلاتا ہے۔“
Flag Counter