Maktaba Wahhabi

266 - 545
فیصلہ آپ کے ہاتھوں میں اب اپنے خود ہی فیصلہ فرمائیں کہ فائدے میں کون رہا؟ کیا وہ جس نے تنگدست کو تنگدست پا کر سو روپے کی چیز ڈیڑھ سو میں دی اور اُسے مزید غربت اور مفلسی کی دلدل میں دھکیلتے ہوئے اور اپنی سنگدلی کا ثبوت دیتے ہوئے سُود کی مدد سےاپنے سرمائے میں پچاس روپے اضافہ کر لیا۔ (اَللّٰهُمَّ لَا تَجْعَلْنَا مِنْهُمْ) یا وہ جو اُدھار میں دیے ہوئے 100روپےپر ہر روز 100روپےکا صدقہ کرنے کا اجر پاتا رہا اور دوسری مہلت پر یہ اجر دو گناحاصل کرتا رہا اور روز قیامت جب دنیا سورج کو نیزے برابر پاکر تپتی زمین پر ایسے بُھن رہی ہوگی جیسے تپتی کڑھائی میں مکئی کا دانہ، تب یہ تنگدست کو مہلت دینے والا معاف کرنے والا، عرش الٰہی کے سائے تلے اپنا مسکراتا چہرہ لیے اپنے آپ کو کتنا محفوظ اور پرسکون محسوس کرے گا۔( اَللّٰهُمَّ ا جْعَلْنَا مِنْهُمْ) اے دنیا میں بسنے والے مسلمان تاجرو! ذرا آنکھیں بند کر کے اس منظر کا تصور تو کرو! یقیناً مسلمان کا دل گواہی دے گا کہ صرف پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا۔ پیسے سے ہم ہر نعمت خرید سکتے ہیں مگر پیسوں سے سکون نہیں خریدا جا سکتا، پیسے سے دنیا کی ہر ضرورت پوری کی جا سکتی ہے مگر پیسے سے چہرے پر مسکراہٹ نہیں لائی جاسکتی، ہاں یہ فیصلہ ہمیں دنیا ہی میں کرنا ہے کیونکہ اپنی حلال کمائی سے جنت کمائی بھی جا سکتی ہےاور حرام کمائی سے جنت گنوائی بھی جا سکتی ہے۔ (اَللّٰهُمَّ أرْزُقْنَا حَلَالاً طَيِّباً)
Flag Counter