Maktaba Wahhabi

449 - 545
")المادة 84)الْمَوَاعِيدَ بِصُوَرِ التَّعَالِيقِ تَكُونُ لَازِمَةً);لِأَنَّهُ يَظْهَرُ فِيهَا حِينَئِذٍ مَعْنَى الِالْتِزَامِ وَالتَّعَهُّدِ." [1] ”جب وعدے ہی کسی شرط پرمعلق کر کے کئے جائیں گے تو پھر شرط میں باقی کیا فرق رہ جائے گا؟“ جناب عثمانی صاحب نے عصر حاضر کے کاروبار کی جو مثالیں دی ہیں جیسےبرآمد(Export) در آمد(Import)وغیرہ سے متعلق تو وہ تمام مثالیں ایک ہی عقد کی ہیں مثلاً پاکستان سے اگر کوئی شخص جاپان میں چاول منگواتا ہے یا جاپان سے کوئی شخص پاکستان میں کپڑا منگواتا ہے تو فریقین کے مابین ہونے والا معاملہ فریقین کا باہمی معاہدہ ہے اور دونوں کے ایجاب و قبول کے بعد اس معاہدے کو عقد کی حیثیت حاصل ہو جائے گی اور یہ عقد فریقین کے مابین ہونے والا ایک ہی مشترکہ عقد ہوگا اور اس میں کوئی دوسرا عقد کسی دوسری چیز سے معلق نہیں ہے۔ اس لیے درست اور جائز ہے لیکن مشارکہ متناقصہ (Diminishing Musharkah) میں ایک عقد دوسرے میں داخل ہو جاتا ہے جو صفقۃ کے زُمرے میں آتا ہے اور ناجائز ہے۔ مثلاًاگر کلائنٹ بینک سے مکان کرایہ پر لینے کو تو راضی ہے لیکن مکان کے وہ یونٹ جو بینک کی ملکیت میں ہیں اُنہیں خریدنا نہیں چاہتا اور خریدنے کا وعدہ بھی نہیں کرتا تو کیا بینک اُس کلائنٹ کو صرف اَجیر رکھنے پر راضی ہوگا؟ ہرگز نہیں! گویا کرایہ داری کا معاملہ وعدہ خرید سے مشروط ہے اور یہی صفقۃ فی صفقۃ ہے۔ اِسلامی بینک سے خریداری کی جائز شکل اگر کلائنٹ اِسلامی بینک سے گھر، گاڑی یا گارمنٹ سے متعلق کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے اور بینک بھی بیچنا چاہتا ہے تو اُسے مرابحہ یا مساومہ (Bargaining sale) کے ذریعہ
Flag Counter