Maktaba Wahhabi

561 - 545
دیاجاتا ہے چونکہ کرائے میں بھی کرایہ دار اس چیز کی منفعت کو کرائے پر حاصل کرتا ہے اور اصل مالک کی ملکیت میں برقرار رہتی ہے۔ نقود کا وقف اگرچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ بھی نقود کے وقف کے قائل ہیں اور اپنے اس مؤقف کی بناء حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے متعلق ایک حدیث پر رکھی ہے جو قارئین کے استفادہ کے لیے درج ذیل ہیں: أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ أَعْطَاهَا رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَحْمِلَ عَلَيْهَا رَجُلًا ، فَأُخْبِرَ عُمَرُ أَنَّهُ قَدْ وَقَفَهَا يَبِيعُهَا ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنْ يَبْتَاعَهَا ، " فَقَالَ : ((لَا تَبْتَعْهَا ، وَلَا تَرْجِعَنَّ فِي صَدَقَتِكَ.))[1] ”حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا گھوڑا اللہ کی راہ میں دیا آپ نے وہ گھوڑا رسول اللہ کو دیا تاکہ کسی آدمی کو سواری کے لیے دے دیں، حضرت عمر کو اطلاع ملی کہ وہ شخص اس کو فروخت کر رہا ہے اُنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ وہ اُسے خرید لیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو مت خریدیں اور اپنا صدقہ واپس نہ لیں۔“ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے نقود کو گھوڑے پر قیاس کیا۔ گھوڑے پر قیاس کرنے میں منقولہ ہونے کا وصف تو نقدی اور گھوڑے دونوں میں موجود ہے لیکن دوسری علت ممثال نہیں ہے کیونکہ گھوڑے کے وجود کو برقرار رکھتے ہوئے ہم اُس سے استفادہ کر سکتے ہیں یعنی سفری سہولت یا کسی وزنی اشیاء کی منتقلی وغیرہ جبکہ نقدی سے ہم کوئی استفادہ نہیں کر سکتے بغیر اُسے خرچ کئے۔ اس ضمن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان کافی و شافی ہے جسے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں
Flag Counter