Maktaba Wahhabi

145 - 545
سُود کی پہلی قسم رباالنسئیہ اسے رباء الجاہلیۃ ،رباء القرآن اور رباء القرض بھی کہا جاتاہے ،جاہلیۃ اس مناسبت سے کہ یہ اسلام سے قبل دورجاہلیت میں متعارف اور مروّج تھا اور ربا القرآن اس مناسبت سے کہ اس کی حرمت قرآن نے بیان کی ہے اوررباء القرض اس اعتبار سے کہ یہ دئیے گئے قرض پر لگایا جاتاہے۔ لغوی مفہوم 1۔" وَهُوَ مِنْ الْمالِ: الَّذِيْ لَا يرْجى رُجُوعُه؛ مِثْلُ القِمَارِ، قيل: هو النَسِيْئه"[1] ”صاحب محیط فی اللغہ نے النسئیہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جوئے کی مانند ایسا مال ہے جس کی واپسی کی اُمید نہ ہو(اُسی کو نسئیہ کہا جاتا ہے)۔‘‘ 2۔القاموس:میں نسئیہ کو نقد کی ضد کہاگیا ہے۔[2] 3۔اس میں چونکہ اضافی رقم مدّت یا مہلت ک عوض میں لی یا دی جاتی ہے،اس لیے ایسے سُود کو شرعی اصطلاح میں ربا النسئیہ کہا جاتا ہے یعنی ایسا سُود جو مدّت یا اُدھار کی وجہ سے لگایا جاتا ہے۔ 4۔ربا النسیئہ سے یہ مراد بھی ہے ایک جیسی دومتبادل چیزوں میں سے کسی ایک کا مقررہ مدت کے بعد زیادہ معاوضہ لینا۔
Flag Counter