Maktaba Wahhabi

57 - 545
اسلامی نظام اِقتصاد کی برکتوں کے نمونے صحیح بخاری شریف کے حوالے سے اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ عہد نبوی میں یہ اعلان کردیا تھا کہ ”جوشخص ترکہ چھوڑ جائے وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے اور جو قرض چھوڑ کر مرے وہ ہمارے ذمہ ہے۔“ امیر المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ یمن کے صدقات جمع کرنے کے لیے عامل مقرر تھے۔ انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں وہاں کے بچے ہوئے ایک تہائی صدقات بیت المال میں جمع کرانے کے لیے بھیجےتو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں وصول کرنے سے انکار کردیا اور فرمایا: "لَمْ أَبْعَثُكَ جَابِيًا، وَلَا آخِذَ جِزْيَةٍ، وَلَكِنْ بَعَثْتُك لِتَأْخُذَ مِنْ أَغْنِيَاءِ النَّاسِ، فَتَرُدُّهَا عَليٰ فُقَرَائِهِمْ." ”میں نے تجھے خراج اکٹھا کرنے یا جزیہ وصول کرنے کے لیے نہیں بھیجا، بلکہ اس لیے بھیجا ہے کہ وہاں کے(مسلمان) اغنیاءسے(زکوٰۃ و صدقات وغیرہ) وصول کر کے انہیں کے فقراء کو لوٹادو۔“ تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: "مَا بَعَثْتُ إلَيْك بِشَيْءِ حَتّٰی وَأَنَا أَجِدُ أَحَدًا يَأْخُذُهُ مِنِّي." ”میں نے ایسی کوئی چیز آپ کی طرف نہیں بھیجی جسے لینے والا شخص مجھے یہاں ملا ہو۔“ اس سے اگلے سال حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے جب یمن کے نصف صدقات حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیت المال کے لیے ارسال کیے توامیر المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پھر اپنی وہی بات دہرائی اور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے بھی وہی جواب دیا۔ تیسرے سال جب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے وہاں سے وصول ہونے والے تمام صدقات مرکزی حکومت کو ارسال کیے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پھر وہی بات کہی کہ میں نے تمھیں خراج وصول
Flag Counter