Maktaba Wahhabi

115 - 545
سُود کی حرمت اور وبال 1۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا ۗ وَأَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ۚ فَمَن جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللّٰهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ[1] ”جو لوگ سُود کھاتے ہیں وہ(قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ)اٹھیں گے جیسے کسی کو شیطان نے چھوکردیوانہ بنا دیا ہو۔یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو(نفع کے لحاظ سے)ویسا ہی ہے جیسے سُود(لینا)حالانکہ تجارت کو اللہ جل جلالہ نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔ تو جس شخص کے پاس اللہ جل جلالہ کی نصیحت پہنچی اور وہ (سُود لینے سے) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اور (قیامت میں) اُس کا معاملہ اللہ جل جلالہ کے سپرد ہے۔ اور پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں،ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے۔“ 1۔بالصراحت سُود خور کو اللہ جل جلالہ نے جہنمی کہا اوروہ بھی دائمی جہنمی قیامت کے دن اُس کا حشر بھی اس حال میں ہو گا کہ وہ اپنی فہم و فراست کو کھو چکا ہوگااور بالکل دیوانوں اور آسیب زدہ لوگوں کی سی حالت ہوگی،چونکہ دنیا
Flag Counter