Maktaba Wahhabi

272 - 545
ہاتھ سے روزی کمانےوالا اللہ جل جلالہ کا دوست ہے۔ اس میں ہاتھ سے کئے جانے والے تمام فنون اورکسب شامل ہیں بشرط یہ کہ وہ درست اور جائز ہوں ،جیسے راج گیری،مزدوری،کارپینٹری ،خطاطی،سلائی ،کڑھائی ،بُنائی،چنائی وغیرہ لیکن کچھ پیشے اور کسب ایسے ہیں جو شریعت کی نظر میں پسندیدہ نہیں ہیں یاشریعت نے اُس کی کمائی اوراُجرت کو پسند نہیں فرمایا جن کی مختصر تفصیل حسب ذیل ہے: وکالت کا پیشہ وکالت کا پیشہ فی نفسہ معیوب نہیں ہے بلکہ درست اور جائز مقدمے کی پیروی کرکے اُجرت لینا بھی جائز ہے لیکن ہمارے ہاں رواج یہ ہے کہ بڑے سے بڑا وکیل بھی وہی شخص کرتا ہے اور بڑی سے بڑی فیس بھی وہی شخص دیتا ہے جس کا کیس جھوٹا ہو،اس لیے زیادہ سے زیادہ فیس کمانے کے چکر میں اکثر وکیل اپنی حلال کمائی کو بھی حرام کربیٹھتے ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ[1] ”نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرو،گناہ اور زیادتی کے کاموں میں آپس میں ہرگز تعاون نہ کرو“ گلو کاری کا پیشہ نہ صرف یہ کہ یہ پیشہ معیوب وناجائز ہے بلکہ اس کے ساتھ اور بھی حرمت پر مبنی اشیاء شامل ہوجاتی ہیں لہذا یہ صرف گناہ ہی نہیں بلکہ گناہ درگناہ ہے جیسے طبلہ، سارنگی،ہارمونیم،گٹار،بانسری،الغرزہ،تنبورہ،شہنائی اور ڈھولک وغیرہ یہ تمام آلات
Flag Counter