Maktaba Wahhabi

526 - 545
حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول نقل کیا ہے، جس سے اس کے معنی و مطلب کی وضاحت ہوتی ہے اور وہ یہ کہ: "اَلْبَاطِلُ ،هُوَ كُلُّ مَايُوْخَذُ مِنَ الْاِنْسَانِ بِغَيْرِ عِوَضٍ."[1] ”ہر وہ باطل ہر وہ مال ہے جو انسان سے بغیر عوض کے لیا جائے۔“ مزید یہ کہ سرقہ، جوا،رشوت،رباء، خیانت سب باطل کی تعریف میں آتے ہیں ، اس لیے کہ ان میں ایک شخص دوسرے کا مال بغیر عوض اور بلا حق لیتا ہے۔ معاملہ رباء میں سود خود اپنے اصل مال پر جوزائد لیتا ہے، وہ بلا عوض ہوتا ہے، اس کا اظہار بعض محققین کی درج ذیل تحریروں سے بخوبی ہوتا ہے۔ علامہ ابو بکر الحصاص رحمۃ اللہ علیہ کی رائے: "فَأَخْبَرَ أَنَّ تِلْكَ الّزِيَادَةِ الْمَشْرُوَطِة إنَّمَا كَاَنْت رِبًا فِي الْمَاِل الْعَيْنِ لِأَنهُ لَا عِوَضٍ لَهَا مِنْ جِهَةِ الْمُقْرِضِ."[2] قرض کے حقیقی مال میں یہ مشروط زیادتی اس لیے ربوٰہے کہ مقرض (قرض دینے والے) کی جانب سے اس کا کوئی عوض اور بدل نہیں ہوتا۔ علامہ ابو بکر ابن العربی رحمۃ اللہ علیہ کی رائے: "وَالْمُرَادُ بِهٖ فيِ كُلُّ زِيَادَةٍ لَمْ يُقَابِلْهَا عِوَضُ."[3] ”ربوسے مراد ہر وہ زیادتی جس کے بالمقابل کوئی عوض نہ ہو۔“ علامہ سید قطب شہید رحمۃ اللہ علیہ کی رائے: "فَالْمَالُ لَا يَرْبَحُ اِلَّا بِالْجُهْدِ وَالْجُهْدُ هُوَ الْمْعمُولُ عَلَيْهِ فيِ الْاِسْلَام
Flag Counter