Maktaba Wahhabi

557 - 545
نہیں ہوتی جبکہ انشورنس میں اس نفع کی مالک بھی کمپنی ہوتی ہے۔ 6۔تکافل کا اصل مقصد تعاون علی البّروالتّقویٰ ہے،کوئی کاروبار نہیں، اس لیے تکافل کے کاغذات میں ایسے الفاظ سے گریز کرنا چاہیے،جن سے معاوضہ یا کاروبار کا تاثر ملتا ہو،جبکہ انشورنس کاا صل مقصد تجارت اور کاروبار ہے۔ 7۔تکافل میں کمپنی کی حیثیت وکیل کی ہے جبکہ انشورنس میں اصیل اور مالک ہے۔ 8۔تکافل کی باقاعدہ نگرانی ہوتی ہے، اور اس میں یہ تاکید کی جاتی ہے، کہ فنڈ کو صرف ان معاملات میں لگایا جائے،جو شریعت کے مطابق ہوں، فنڈ کو ناجائز کاروبار میں لگانا ہرگز جائز نہیں، چنانچہ تکافل رولز 2005ء؁کی روسے ہر کمپنی کے لیے شرعیہ بورڈ ضروری ہے، جس میں کم سے کم تین ممبرز ہوں۔ جبکہ انشورنس میں اس طرح کی کوئی نگرانی نہیں اور نہ ہی اس طرح کی کوئی پابندی ہے، جہاں فائدہ نظر آئے۔وہاں سرمایہ کاری ہوتی ہے، اس میں یہ نہیں دیکھاجاتا کہ کاروبار شرعاً جائز اور حلال بھی ہے یا نہیں۔[1] اصلاحی جائزہ گزشتہ بحوث میں آپ جان چکے ہیں کہ پہلے تکافل کمپنیاں انشورنس کے لیے دی گئی رقم کو”ہبہ“تبُّرع کانام دیا کرتی تھیں مگر نئی تحقیق اور اصلاحات کے نتیجے میں اُس رقم کو ”وقف“ تصور کیا جانے لگا ہے۔ ہبہ اور وقف میں فرق ہبہ کردہ چیز کی ملکیت فریق اول سے فریق ثانی کی طرف منتقل ہوجاتی ہے اور اُس کے جملہ حقوق بھی فریق ثانی کی طرف منتقل ہو جاتے ہیں اور فریق اول اُس کے جملہ حقوق اور ملکیت
Flag Counter