Maktaba Wahhabi

136 - 545
خام خیالی ہے،سُود مفرد بھی حرام ہے اورسُود مرکب بھی حرام ہے۔جیسا کہ ہم کتاب کے آغاز میں”مآخذ شریعت“ کے تحت یہ عرض کرچکے ہیں کہ دلیل وحجت کے اعتبار سے قرآن میں پائے جانے والے حکم میں اور حدیث رسول میں پائے جانے والے حکم میں کوئی فرق نہیں ہے شریعت مطہرہ میں جو وزن قرآن کریم کا ہے وہی وزن حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے کیونکہ یہ حکم بھی قرآن مجید میں موجود ہے: ﴿وَما آتاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَما نَهاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا[1] ”جو کچھ رسول سے ملے اُسے لے لو اور جس سے منع فرمائیں اُس سے باز آجاؤ“ لہذا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ حلّت وحُرمت اللہ جل جلالہ کی القاء کردہ حلّت وحُرمت ہے۔ یہود پر راہِ حلال کی تنگی ﴿فَبِظُلْمٍ مِنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِيلِ اللّٰهِ كَثِيرًا 0 وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا[2] ”تو ہم نے یہودیوں کے ظلموں کے سبب (بہت سی) پاکیزہ چیزیں جو ان پر حلال تھیں،حرام کردیں اور اس سبب سے بھی کہ و ہ اکثر اللہ جل جلالہ کے رستے سے(لوگوں کو) روکتے تھے۔اور اس سبب سے بھی کہ باوجود منع کی جانے کے سُود لیتے تھے اور اس سبب سے بھی کہ لوگوں کا مال ناحق کھاتے تھے اور ان میں سے جو کافر ہیں ان کےلیے ہم نے درد
Flag Counter