Maktaba Wahhabi

156 - 545
نہ ہو اگر بڑھیا کے مقابلے میں گھٹیا جنس مقدار یا وزن میں زیادہ لے گا تو یہ بیع سُود کے زُمرے میں آئے گی۔ ان کو ایک ہاتھ دے کر دوسرے ہاتھ کوئی چیز خریدی جاتی ہے اگر تو نقد و نقد سودا اور برابری کی بنیاد پر ہو یعنی ایک ساتھ دے اور ایک ہاتھ لے تو خریدو فروخت درست اور جائز ہے ورنہ اگر لینے اور دینے میں (عوضین) میں برابری نہ ہو تو اس میں سُود واقع ہو جائے گا مثلاً اگر سونے کا کاروبار سونے سے کیا جائے تو کاروبار کرتے وقت جانبیں (دونوں اطراف) سے وزن میں برابر ہوں، اسی طرح چاندی کا چاندی کے ساتھ کاغذی نوٹ کا کاغذی نوٹوں کے ساتھ چاہے ایک کے نوٹ نئے ہوں اور دوسرے کے پرانے تب بھی برابر ہونے چاہئیں کیونکہ دونوں کی قیمت برابر ہے۔ اسی طرح ریال کے بدلے ریال اور ڈالر کے بدلے ڈالر مقدار میں برابرہونے چاہئیں۔ ہاں اگر ریال کو پاکستانی کرنسی سے تبدیل کرنا ہویا پاکستانی کرنسی کو ریال سے تبدیل کرنا ہو تو یہ بھی درست اور جائز ہے بشرطیکہ ایک ریال مارکیٹ ویلیوکے اعتبار سے جتنے پاکستانی روپوں کے برابر ہے اُتنے روپے ہی لیے اور دئیے جائیں، تمام دوسری کرنسیوں کا بھی یہی حکم ہے۔ بیع الصُبرہ (وزن کردہ اشیاء کا تبادلہ غیر وزن شدہ اشیاء سے کرنا) 1۔یعنی ایک چیز کی مقدار یا وزن معلوم ہو اور دوسری چیز کی مقدار یا وزن معلوم نہ ہو تو معلوم چیز کا سودا غیر معلوم چیز کے بدلے میں کرنا جائز نہیں ہے۔ جیسے نگوں والے زیور میں سونے کی مقدار نامعلوم ہو اور بغیرنگ والے زیور میں سونے کی مقدار معلوم ہو تو دونوں کو برابر بدلے میں لینا دینا ناجائز ہے، اسی طرح آپکے پاس دس کلو چاول ہیں جن کا وزن معلوم ہے دوسرے کے پاس چاول کی ایک ڈھیری رکھی
Flag Counter