Maktaba Wahhabi

253 - 545
غیر ممکن ہے۔“[1] 1۔دُور کی کوڑیاں لانے سے بہتر ہے کہ قریب ترین معنی کو اختیار کیاجائے اور یہی قرین انصاف ہے اگر اور نہیں تو کم از کم عثمانی نسبت کا تو پاس رکھیں جو علامہ شبیر احمد عثمانی اور آپ میں مشترک ہے۔ 2۔محترم تقی عثمانی صاحب نے اپنی کتاب”غیر سودی بینکاری“ کے ص79 تا83 تک مزید جو کچھ لکھا ہے وہ محض اقوال ہیں اور ان اقوال کی نسبت شارع علیہ السلام کی طرف ثابت نہیں لہذا حلت وحرمت کے فیصلے اقوال پر موقوف نہیں کیے جاسکتے۔ عثمانی صاحب کااشکال نمبر 3: جناب عثمانی صاحب،صاحب ہدایہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: ”اس میں بھی یہ بات عام تجارتی معمول کے طور پر ذکر کی گئی ہے کہ اُدھار کی وجہ سے قیمت میں زیادتی کی جاتی ہے۔اس پر یہ اشکال ہوسکتا ہے کہ کتاب الصلح میں ایک جگہ صاحب ہدایہ نے یہ فرمایا ہے کہ اگر کسی شخص کا دوسرے پر ایک ہزار کا دین مؤجل تھا پھر وہ مدیون سے پانچ سونقد پر صلح کرلے تو یہ جائز نہیں ہے اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے وہ فرماتے ہیں کہ: "وَذَلِكَ اِعْتياض عَنْ الْأَجل وَهُوَ حَرامُ." یعنی یہ مدت کا معاوضہ لیاجارہاہے جو کہ حرام ہے۔[2] جواب: یہ عبارت جناب عثمانی صاحب کے مؤقف کے سو فیصد خلاف ہے ،خط کشیدہ عبارت
Flag Counter