Maktaba Wahhabi

149 - 545
رباالقرض جیساکہ گزشتہ صفحات میں یہ وضاحت ہوچکی ہے کہ یہ رباالنسیئہ کا دوسرا نام ہے البتہ اپنے نام کی مناسبت سے یہ صرف قرض والے سود پر بولا جاتا ہے یعنی ایسا سُود جو قرض دینے والا قرض دینے کی بناء پر مقروض سے بطور استفادہ کے حاصل کرتا ہے چاہے یہ فائدہ مشروط ہو یا غیر مشروط۔تھوڑا ہو یا زیادہ مثلاً اگر کسی نے ایک لاکھ روپیہ، کسی کو قرض دیا پھر وہ واپسی پر ایک لاکھ روپے پر دس ہزار اضافی طلب کرتا ہے تو یہ اضافی رقم سُودہے اور اسے ربا القرض کہا جاتا ہے۔ اسی طرح قرض دینے والا اگر مقروض سے کسی طرح کی خدمت لیتا ہے اس بنا پر کہ میں نے اسے قرض دیا ہے تو یہ بھی سُود کے زُمرے میں آئے گا،یا قرض دینے والا مقروض سے کچھ مال تجارت وغیرہ اصل قیمت سے کم میں خریدتا ہے اس بنا پر کہ اُس نے قرض دیا ہے یہ بھی سُود ہے یا مقروض کو اپنی کوئی چیز اصل قیمت سے زیادہ قیمت پر فروخت کرتا ہے تو یہ بھی سوُد ہے، جو ربا القرض میں شامل ہے: جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((يَرْكَبْهَا وَلا يَقْبَلْهُ ، إِلا أَنْ يَكُونَ جَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ قَبْلَ ذَلِكَ))[1] جب تم سے کوئی شخص اپنے بھائی کو قرض دے اور وہ اُسے کوئی تحفہ دینا چاہے تو نہ لے اور اگر وہ اُسے اپنی سواری پر سوار کرنا چاہے تو نہ ہو اور نہ قرض دار کی سواری قبول کرے(یہ سب سُود ہو گا)البتہ اگر پہلے سے ایسا ہوتا ہو تو الگ بات ہے(اور وہ بھی مقروض کی خوشی کے
Flag Counter