Maktaba Wahhabi

159 - 545
زیور کی خریدوفروخت زیور کی خریدو فروخت سے متعلق ایک اہم مسئلہ کی وضاحت نہایت ضروری ہے، جس کا اکثر لوگ علم نہیں رکھتے، پرانے زیورات یانگوں والے سونے کو یا تھوڑے قیراط والے زیور یا سونے کو کسی زیادہ قیراط والے زیور یا سونے کے ساتھ تبدیل کرایا جاتا ہے جو ناجائز ہے، ضروری یہ ہے کہ اس پرانے نگوں والے اور تھوڑے قیراط والے زیور یا سونے کو بیچ دیں اور اس کی قیمت اپنے قبضہ میں کر لیں پھر اس قیمت سے کوئی دوسرا زیور خرید لیں تاکہ اس میں زیادتی والے سود کا شائبہ نہ رہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ یہ سودا نقد ونقد ہو،تاکہ اُدهار والے سود سے بھی بچا جا سکے، چنانچہ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ روایت ہے، فرماتے ہیں: (اشْتَرَيْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ قِلَادَةً بِاثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ فَفَصَلْتُهَا فَوَجَدَتُ فِيهَا أَكْثَرَ مِنَ اثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ :((لَا تُبَاعُ حَتَّى تُفْصَلَ))) [1] ”میں نے خیبر کے روز ایک بار بارہ دینار میں خریدا اس میں سونے اور پتھر کے نگینے تھے،میں نے ان کو الگ کردیا، تو میں نے اس میں بارہ دینار سے زیادہ کا سونا پایا، اس کا ذکر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: جب تک(نگوں) کو الگ نہ کر لیا جائے، فروخت نہ کیا جائے۔‘‘ ایک دوسری حدیث کے الفاظ یوں ہیں کہ: (أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِلَادَةٍ ، فِيهَا ذَهَبُ وَ خَرَزٌ مُعَلَّقَةٌ، ابْتَاعَهَا رَجُلٌ بِتْسعَةِ دَنَانِيرَ أوْ بِسَبْعةِ دَنَانِيرَفَقَالَ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (( لَا، حَتَّى تُمَيِّزَ
Flag Counter