Maktaba Wahhabi

491 - 545
© جناب تقی عثمانی صاحب بھی مذکورہ آیت مبارکہ کے انگریزی ترجمہ میں فرماتے ہیں: (If there is one in misery, then (the creditor should allow (his) ease, and that you forgo it as alms is much deferment till better for you,if you really know) قرآن مجید کی نصیحت سے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وصولی کے لیے بذریعہ صدقہ دباڈالنے سے بہتر ہے کہ تنگدست کے لیے بینک اپنا اصل دین بھی صدقہ کردے۔ (It is better for you ,if you really know) جبری صدقے کی شرعی حیثیت قرآن حکیم کی بعض آیات میں اللہ نے ربا کو بیع، صدقہ اور زکوٰۃ کے مد مقابل بیان کیا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: 1۔﴿وَأَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ۚ[1] ”اللہ نے بیع کو حلال اور رباء کو حرام قراردیا ہے۔“ (یہاں ربا بمقابل بیع ہے) 2۔﴿يَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَيُرْبِى الصَّدَقٰتِۗ[2] ”اللہ سُود کو مٹاتا اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔“ (یہاں ربا بمقابل صدقہ ہے) 3۔﴿وَمَا آتَيْتُمْ مِنْ رِبًا لِيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلا يَرْبُو عِنْدَ اللّٰهِ وَمَا آتَيْتُمْ مِنْ زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللّٰهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ[3] ”اور وہ جو تم لوگوں کے مال میں اضافے کے لیے سُود دیتے ہو اللہ کے ہاں اضافہ نہیں
Flag Counter