Maktaba Wahhabi

482 - 545
اجارہ تمویلیہ میں موجود خرابیاں یہ معاملہ درج ذیل تین وجوہ کی بنیاد پر ناجائز ہے: 1۔اس میں ایک ہی عقد کے اندر اجارہ اور بیع کے دو عقد ہوتے ہیں جبکہ شرعاً ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ 2۔اجارہ پر دئیے گئے سامان کے تمام حقوق و ذمہ داریاں (Risk & eward)مستاجرکے ذمہ ہوتی ہیں جبکہ شرعاً صرف استعمال سے متعلق ذمہ درایاں مستاجر پر ڈالی جا سکتی ہیں جیسے گاڑی کی سروس کرانا یا چھوٹی موٹی مرمت کرنا وغیرہ۔ 3۔اجارہ پر دی گئی چیز کلائنٹ کے حوالے کرنے سے پہلے ہی اس کا کرایہ چارج ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ ان تینوں خرابیوں میں سے پہلی خرابی کا تعلق غرر سے ہے اس لیے کہ یہ صورت (صفقتان في صفقة) میں داخل ہے۔جو کہ غرر کی ایک قسم ہے۔ اسلامی بینکوں کا اجارہ (منتهي بالتمليك) اسلامی بینکوں اور اسلامی مالیاتی اداروں کے لیے جو متبادل اجارہ تشکیل دیا گیا ہے وہ یہی اجارہ ہے جس میں مندرجہ بالا خرابیوں اور خامیوں کا ازالہ کرنےکی کوشش کی گئی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ اسلامی بینک یہ خامیاں دور کرنے میں کہاں تک کامیاب ہو سکے ہیں: 1۔پہلے صرف اجارہ کا معاملہ ہوتا ہے اجارہ کی مدت ختم ہونے کے بعد ایک الگ عقد کے ذریعے بینک اپنے کلائنٹ کو سامان فروخت کرتا ہے یا اُسے ہبہ (Gift) کے طور پر دے دیتا ہے۔ 2۔ چیز کے استعمال سے ذمہ داریاں تو مستاجر (Lessee) برداشت کرتا ہے جبکہ اس کی ملکیت (Ownership) سے متعلق ذمہ داریاں بینک برداشت کرتا ہے مثلاً
Flag Counter