Maktaba Wahhabi

465 - 545
بیع سلم کے جواز کی حکمت اس بیع کا بنیادی مقصد چھوٹے کاشتکاروں کی ضرورت کو پورا کرنا تھا جنہیں اپنی فصل اُگانے کے لیے اور فصل کی کٹائی تک اپنے بیوی بچوں کے اخراجات پورےکرنے کے لیے رقم کی ضرورت ہوتی تھی،ربا کی حرمت کے بعد سُودی قرضہ نہیں لے سکتے تھے، اس لیے انہیں اجازت دی گئی کہ وہ اپنی زرعی پیدا وار پیشگی قیمت پر فروخت کردیں۔ اسی طرح عرب تاجر دوسرے علاقوں کی طرف کچھ اشیاء بر آمد کرتے تھےاور وہاں سے اپنے علاقے میں کچھ چیزیں در آمدکرتے تھے،اس مقصد کے لیے انہیں رقم کی ضرورت ہوتی تھی، ربا کی حرمت کے بعد یہ لوگ سُودی قرضہ نہیں لے سکتے تھے، اس لیے انہیں اجازت دی گئی کہ وہ پیشگی قیمت پر یہ اشیاء فروخت کردیں، نقد قیمت وصول کر کے یہ لوگ اپنامذکورہ بالا کاروبار بآسانی جاری رکھ سکتے تھے۔ سلم سےبائع کو بھی فائدہ پہنچتا تھا، کہ قیمت پیشگی مل جاتی تھی اور خریدارکو بھی فائدہ پہنچتا تھا، کہ سلم میں قیمت ایڈوانس ہونے کے سبب نسبتاً کم ہوتی تھی۔ کیا بیع سلم سود سے مشابہت رکھتی ہے؟ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ سُود سے ملتی جلتی شکل ہے لیکن حقیقتاً معاملہ ایسا نہیں ہے سلم اور سُود میں ایک واضح امتیاز اور فرق موجود ہے۔ 1۔سُود ایک ہی جنس میں طے شدہ اضافہ کا نام ہے خواہ یہ بلا مدت ہو(رباالفضل)یا مدت کے عوض ہو(رباءالنسیئۃ) جبکہ بیع سلم میں جنس ہی تبدیل ہو جاتی ہےایک طرف نقد رقم ہے جو پیشگی دے دی جاتی ہے دوسری طرف کوئی اور جنس ہے جس کا بھاؤ وقت آنے پر طے شدہ بھاؤ سے کم بھی ہوسکتا ہے اور زیادہ بھی۔
Flag Counter