Maktaba Wahhabi

82 - 545
2۔حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : جن کی تین بڑی قسمیں ہیں: 1۔قولی حدیث: جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اِرشادات پر مشتمل ہو۔ 2۔فعلی حدیث: جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال و اعمال کا مجموعہ ہو۔ 3۔تقر یری حدیث: جو عمل یابات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئی ہو لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توقف اختیار فرمایا ہو۔ 1۔حجت کے اعتبار سے مذکورہ تینوں اقسام یکساں اہمیت کی حامل ہیں بشرطیکہ صحیح سند سے اُس کا قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونا یا فعل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونا یا تقریر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونا ثابت ہو البتہ جہاں قول اور فعل میں تضاد واقع ہو اور دونوں صحیح سند سے ثابت بھی ہوں تب اُمت قول پر عمل پیرا ہوگی اور فعل پیغمبر علیہ السلام کے لیے خاص ہوگا در حقیقت اللہ جل جلالہ نے اس آخری اُمت پر اِحسان عظیم کرتے ہوئے اپنی کتاب عظیم کے ساتھ ایک معلم اعظم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس اُمت کو عطا کیا جو اپنے جملہ اَوصاف کے ساتھ ساتھ جو امع الکلم ، حسنِ انِسانیت اور شارح قرآن ہونے کے منصب پر فائز ہیں۔ دلیل و حجت کے اعتبار سے قرآن میں پائے جانے والے حکم میں اور حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں پائے جانےوالے حکم میں کوئی فرق نہیں ہے۔شریعت مطہرہ میں جو وزن قرآن کریم کا ہے وہی حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے کیونکہ یہ حکم بھی قرآن مجید میں موجود ہے: ﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ[1] ”جو کچھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے اُسے لو اور جس سے منع فرمائیں اُس سے باز آجاؤ۔“
Flag Counter