Maktaba Wahhabi

134 - 545
دوسری رضاعی ماں، ان سے نکاح نہیں کر سکتے۔ان کے علاوہ جو رضاعی رشتے ہیں وہ ﴿وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ﴾کے اندر داخل ہیں۔ رضاعی پھوپھی، رضاعی خالہ، رضاعی بھتیجی، رضاعی بھانجی،آیت کا ظاہری مفہوم تو یہ ہے کہ ان کے ساتھ نکاح جائز ہونا چاہیے لیکن جائز نہیں کیونکہ دوسری نص کا حکم یہ ہے کہ: (يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ)[1] ”جو رشتے نسب سے حرام ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہیں“ نسبی پھوپھی سے نکاح ناجائز ہے تو رضاعی پھوپھی سے بھی نکاح ناجائز ہے اسی طرح نسبی بھتیجی سے نکاح ناجائز ہے تو رضاعی بھتیجی سے بھی نکاح ناجائز ہے تو جتنے نسبی رشتے حرام ہیں اتنے سب کے سب رضاعی رشتے بھی حرام ہیں اب چونکہ دوسری نص آگئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح ارشاد آگیا۔ اس لیے﴿وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ﴾کا مفہوم یہ نہیں لیے سکتے کہ وہ رضاعی رشتوں کے علاوہ باقی رشتے حلال ہیں یہ مطلب اگر کوئی لیتا ہے تو وہ غلطی کررہا ہے۔پھر پیچھے محرمات میں آیا ہے:﴿وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ[2] دو بہنیں بیک وقت ایک آدمی کے نکاح میں جمع نہیں ہو سکتیں۔یعنی انھیں جمع کرنا حرام ہے۔
Flag Counter