Maktaba Wahhabi

133 - 545
قسم کا ظلم)اللہ جل جلالہ بندوں پر کر لیتا ہے تو کیا یہ مفہوم اس کا صحیح ہوگا؟ہر گز نہیں! کیوں صحیح نہیں؟کیونکہ دوسری آیات میں آگیا ہے کہ: ﴿إِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ[1] ”اللہ جل جلالہ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا۔ “ ﴿إِنَّ اللّٰهَ لا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا وَلَكِنَّ النَّاسَ أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ[2] ”اللہ جل جلالہ انسانوں پہ معمولی سا بھی ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ خود اپنی جانوں پر ظلم کررہے ہیں۔ “ تو دوسری آیت میں آگیا کہ اللہ جل جلالہ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا۔ اس لیے﴿وَمَا رَبُّكَ بِظَلامٍ لِلْعَبِيدِ﴾کا مفہوم کوئی شخص یہ نکالے کہ تھوڑا ظلم اللہ جل جلالہ کرتا ہے تو یہ ناجائز ہے یہ بات اس کی درست نہیں ہوگی، دوسری مثال! اللہ جل جلالہ نے قرآن مجید میں ان عورتوں کا تذکرہ فرمایا جن کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہے، بعد میں فرمایا: ﴿وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ[3] ”ان عورتوں کے علاوہ دوسری عورتوں سے نکاح کرنا تمھارے لیے جائز ہے۔ “ پہلے اللہ جل جلالہ نے صرف دو رضاعی رشتے بیان کیے ہیں، ایک رضاعی بہن (ہمشیرہ اور
Flag Counter