Maktaba Wahhabi

135 - 545
اس کے علاوہ اللہ جل جلالہ فرما رہا ہے وہ تمھارے لیے حلال ہیں۔ اب پھوپھی اور بھتیجی کو ایک نکاح میں جمع کرنا ان کے علاوہ ہے، خالہ اور بھانجی کو ایک نکاح میں جمع کرنا ان کے علاوہ ہے لیکن حلال نہیں۔ ﴿وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ﴾ کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ پھوپھی اور بھتیجی اور خالہ اور بھانجی ایک نکاح میں بیک وقت آسکتی ہیں لیکن اب نص آگئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا ہے کہ پھوپھی اور بھتیجی دونوں ایک نکاح میں جمع نہیں ہوسکتیں خالہ اور بھانجی دونوں ایک نکاح میں جمع نہیں ہو سکتیں۔[1] پھر﴿وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ﴾ کا مفہوم یہ بھی بنتاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور عدواللہ کی بیٹی دونوں ایک نکاح میں جمع ہوسکتی ہیں کیونکہ﴿مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ﴾ کی صورت میں یہ داخل ہوتی ہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَاللّٰهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتَ رَسُولِ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَبِنْتُ عَدُوِّ اللّٰهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ ))[2] ”اللہ جل جلالہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اورعدواللہ کی بیٹی ایک شخص کے نکاح میں ہرگز جمع نہیں ہوگی“ اسی طرح ﴿أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً ﴾کے الفاظ سے جو سُودی لوگ بڑے خوش ہوتے ہیں کہ جی سود مفرد توجائز ہے اللہ جل جلالہ نے تو صرف سُود مرکب حرام کیا ہے یہ ان کی
Flag Counter