Maktaba Wahhabi

117 - 545
طور پر لیاجاتا ہے وہ کسی محنت کا نتیجہ نہیں بلکہ خالصتاً وہ اُس رقم کا منافع ہے جو سُود کے طور پر دی گئی ہے، لہٰذا یہ اُصول ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔ 2۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((لا يَدْخُلُ الجنَّةَ لحمٌ ودمٌ نُبِتَا عَلٰى سُحتٍ النَّارُ أَوْلى به))[1] ”ایسا گوشت اورخون جنت میں داخل نہ ہوگا جو حرام سے پلاہو اُس کے لیے دوزخ ہی صحیح حقدار ہے۔“ 3۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: عَنْ أبي هريرة، رضي اللّٰه عنه عَنِ النَّبِّيِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (( لَيَأْتِيَنَّ علَى النَّاسِ زَمانٌ، لا يُبالِي المَرْءُ بما أخَذَ المالَ، أمِنْ حَلالٍ أمْ مِن حَرامٍ))[2] ”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاكہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ آدمی یہ پرواہ نہیں کرے گا اُس کے جو مال حاصل کیا ہے وہ حرام ہے یا حلال۔ “ 4۔ حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بندہ جو حرام مال کمائے گا اگر اس کا صدقہ کرے گا تو قبول نہیں ہوگا اور اگر خرچ کرے گا تو اس میں برکت نہ ہوگی۔اور اگر اس کو اپنی پیٹھ کے پیچھے چھوڑ کر مرجائے گا تو وہ اس کے
Flag Counter