Maktaba Wahhabi

70 - 545
((دَع ما يَرِيبُك إلى ما لا يَرِيبُك))[1] ”اُس چیز کو چھوڑ دو جو تمھیں شک میں ڈالنے والی ہے اوراُس چیز کو اختیار کروجو تمھیں شک میں نہیں ڈالتی(اُس کی حلت یقینی ہو)۔“(جانب حلال۔ص39) لہذا جب تک اسلامی بینک واضح کوتاہیوں اور غلطیوں سے نہیں نکلتے اور فقہ حنفی یاہم عصر حنفی فقہاء کی حیلہ سازیوں سے بیزاری کااظہار نہیں کرتے،ہمیں عامۃ المسلمین کو یہ نصیحت کرنی چاہیے کہ ان سے دور رہیں۔راستہ ایک ہی ہے،سودی نظام کو یکسر خیرباد کہہ کر اسلامی نظام معیشت کو من وعن قبول کرلیاجائے،سودی نظام کی باقیات بھی قابل قبول نہیں ہیں۔ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ [2] ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیاہے اسے چھوڑ دواگرتم مؤمن ہو۔پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اعلان جنگ سن لو اور اگر تم نے توبہ کرلی تو تمہارے اصل مال تمہارے لیے ہیں،نہ تم ظلم کروگے نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔“ بہرحال محترم ابو انشاء قاری خلیل الرحمٰن جاویدحفظہ اللہ کی محنت قابلِ داد،جذبہ قابل قدر اور کتاب قابلِ مطالعہ ہے۔قابل اصلاح اُمور کی نشاندہی بالمشافہ کردی گئی ہے ۔نقطہ نظر کا اختلاف علمی دنیا کا زندہ جاوید مشغلہ ہے۔کسی کتاب میں کوئی رائے
Flag Counter