Maktaba Wahhabi

69 - 545
(( الْحَلَالَ بَيِّنٌ، والْحَرَامَ بَيِّنٌ، وبَيْنَهُمَا مُشْتَبِهَاتٌ)) [1] ”حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان دونوں کے مابین مشتبہات ہیں۔“ 2۔ اسی طرح نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا فرمان ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا يَدْرِي كَثِيرُ مِنَ النَّاسِ أَمِنِ الْحَلَالِ هِيَ أَمْ مَنْ الحَرَامِ))[2] ” بہت سے لوگوں کو یہ علم ہی نہیں ہے کہ یہ(شبہ والی چیز) حلال میں سے ہے یاحرام میں سے۔“ ایسی صورتحال میں ہرمسلمان کا فرض بنتا ہے کہ وہ شبہات میں پڑنے کی بجائے یقینی اور واضح صورت کو اختیار کرے،کسی بھی معاملے میں شریعت نے شک پر فیصلے کو پسند نہیں کیا بلکہ ہمیشہ شک اورشبہ کو ترک کرکے یقینی صورت پر عمل کا حکم دیا۔ 3۔رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((فَمَنِ اتَّقَى الْمُشَبَّهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ))[3] ”جوشخص شبہ والی چیزوں سے بچا اس نے اپنا دین اوراپنی آبرو محفوظ کرلی۔“ اس حدیث پاک سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ جو شخص شبہ والی چیزوں سے نہیں بچتا اُس کا دین بھی غیر محفوظ ہے اور عزت وآبرو بھی غیر محفوظ ہے۔پھر فرمایا: 4۔((وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ))[4] ”جو شبہ والی چیزوں میں پڑا وہ حرام ہی میں جانا پڑا۔“ 5۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter