Maktaba Wahhabi

444 - 545
وعدے کے مقابلے میں زیادہ سمجھی جاتی ہے اور بعض اوقات اُسے معاہدے کے معنی میں بھی استعمال کرلیا جاتا ہے۔ گفتگو اس میں ہے کہ اگر کوئی عقد کرنے کے لیے ایک فریق ایک طرفہ وعدہ کرے یا دونوں فریق آپس میں دو طرفہ معاہدہ کر لیں کہ ہم فلاں تاریخ کو بیع کریں گے تو آیا اس وعدے یا معاہدے کو پورا کرنا شرعاً واجب ہے یا نہیں؟اور اگر واجب ہے تو اُسے قضاء بھی لازم سمجھا جائے گا یعنی اُسے بزور عدالت نافذکرایا جا سکتا ہے یا نہیں؟ چونکہ وعدہ ہو یا معاہدہ دونوں عقد نہیں ہیں، بلکہ دراصل دونوں وعدے ہی ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ وعدہ یک طرفہ ہوتا ہے اور معاہدہ دو طرفہ اس لیے یہاں ہم وعدے کے بارے میں قرآن و سنت کے ارشادات اور اُس کے بارے میں فقہاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کے اقوال پیش کرتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں وعدہ پورا کرنے کی تاکید اور وعدے کی خلاف ورزی پر بہت سی وعیدیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں: قرآن کریم کا ارشاد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللّٰهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ[1] ”اے ایمان والو! ایسی باتیں کیوں کہتے ہوجو کرتے نہیں، اللہ جل جلالہ کے نزدیک یہ بہت ناراضی کی بات ہے کہ وہ بات کہو جو کرو نہیں۔“ نیز ارشاد ہے:
Flag Counter