Maktaba Wahhabi

372 - 545
پاک کیا جائے چنانچہ اس کمیٹی نے رپورٹ تیار کی جو اُردو اور انگریزی میں شائع بھی کی گئی اس رپورٹ کی روشنی میں جب حکومت نے عملی اقدامات کئے تو کمیٹی کی پیش کردہ تجاویز کا حلیہ یکسر تبدیل کردیا اور اُس وقت تمام بینکوں میں اعلان کردیا گیا کہ ہم پی ایل ایس اکاؤنٹ یعنی نفع و نقصان میں شراکت والا اکاؤنٹ کھولیں گے اس وقت تک پبلک کے علم میں یہ بات نہیں آئی تھی کہ کیا کیا تبدیلی پیدا کی گئی ہے بعد میں کمیٹی کے سامنے جب حقائق کھلے تو اخبارات کے ذریعہ بھر پور احتجاج بھی کیا گیا، اس طریقہ کار پر چونکہ دھوکے کے ساتھ نظریاتی کونسل کا نام آچکا تھا جس سے پبلک میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ اسلامی بینکاری اور سُودی بینکاری میں کوئی فرق نہیں ہے لفظ اسلامی کا لاحقہ تو محض ایک دھوکا ہے۔[1] 2۔ابتدائی طور پر بینکوں میں غیر سُودی کاؤنٹر کھولے گئے لیکن نظام میں خاطر خواہ کوئی تبدیلی پیدا نہیں کی گئی، سُودی بینکوں میں کام کرنے والا وہ عملہ جو دینی ذہن کا حامل تھا انھوں نے جب غیر سُودی کاؤنٹروں کے کھلنے کا سنا اور غیر سُودی بینکوں کے وجود میں آنے کا سنا تو وہ بھی خدا خوفی کے سبب سُودی بینکوں کو چھوڑ کر اسلامی بینکوں کی طرف آنے لگے یہ چونکہ بالکل ابتدائی زمانہ تھا اور اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز کو بھی من و عن نہیں لیا گیا تھا اس لیے اس نئے نظام میں بہت ساری خرابیاں برقرار رہیں جو سُودی بینکوں میں موجود تھیں اس نووارد عملے نے جب اسلامی بینکوں اور سابقہ سُودی بینکوں کا موازنہ کیا تو انہیں سوائے نام کے فرق کے اور کوئی فرق نظرنہ آیا اور اُنھوں نے بھی یہ واویلا زور شور سے شروع کردیا کہ اسلامی بینک کاری محض ایک دھوکا اور نام کی تبدیلی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ 3۔ابتدائی طور پر اسلامی بینکوں نے اُن تمام موڈز کا متبادل تلاش کرنا شروع کردیا جو
Flag Counter