Maktaba Wahhabi

314 - 545
(تَسْتَقْسِمُوا) اِستَقْسَمَ۔يَسْتَقْسِمُ۔اِسْتِقْسَامُ(باب استعفال سے ہے) ”جس کے معنی قسم کھانے کے لیے کہنا، قسمت معلوم کرنا اور تقسیم کرنا بھی ہے۔“ (أَزْلَامِ)زَلَمَ۔يَزْلِمُ۔زَلْماً۔باب (ض)”جس کے معنی خطاء کرنا، کاٹ دینا، بھرنا“ (أَزْلَامِ) زَلَمْ کی جمع ہے جس کے معنی ہیں بے پر کے تیر۔ (تَسْتَقْسِمُوا بِالْأَزْلَامِ) کے دو معنی کے گئے ہیں: ایک تیروں کے ذریعہ تقسیم کرنا دوسراتیروں کے ذریعہ قسمت معلوم کرنا،پہلے معنی کی بناء پر کہا جاتا ہے کہ جوئے وغیرہ میں ذبح شدہ جانور کی تقسیم کے لیے یہ تیرڈالے جاتے تھے، جس سے کسی کو کچھ مل جاتا، کوئی محروم رہ جاتا دوسرے معنی کے روسے کہا گیا ہے کہ أَزْلَامِ سے مراد وہ تیر ہیں جن سے وہ کسی کام کا آغاز کرتے وقت فال لیا کرتے تھے اُنھوں نے تین قسم کے تیر بنا رکھے تھے۔ ایک (اِفْعَل)(کر)دوسرے میں(لَا تَفْعَل)(نہ کر)اور تیسرے میں کچھ نہیں ہوتا تھا۔(اِفْعَل)والا تیر نکل آتا تو وہ کام کر لیا جاتا، لا تفعل نکلتا تو نہ کرتے اور تیسرا تیر نکل آتا تو دوبارہ فال نکالتے یہ بھی گویا کہانت اور استمداد لغیر اللہ کی شکل تھی اس لیے اسے بھی حرام کردیا گیا (اِسْتِقْسَامُ)کےمعنی ہی طالب قسمت ہیں یعنی تیروں سے قسمت طلب کرتے تھے۔ تقسیم کی ایک شکل یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ مختلف تیروں پر مختلف الفاظ لکھ لیے جاتے تھے مثلاً رُبع،ثلث، نصف، تمام اور کچھ تیر خالی رکھ دئیے جاتے تھے،مشترکہ رقم لگا کر کام کیا جاتا جب منافع ہوتا تو تیروں کے ذریعے فال نکالتے جس کے حصے میں جو تیر آتا وہ اتنا مال کا حق دار ہوتا اگر خالی تیر آتا تو وہ محروم ہو جاتا، اگر تمام کا تیرآتا تو وہ سارا مال لے جاتا اور باقی محروم رہتے۔ اوراگررُبع،ثلث یا نصف کا تیر آتا تو اُتنی رقم کا حقدار قرارپاتا۔
Flag Counter