میں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا ہے وہی تمھیں سناؤں گا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جوتصویر بنائے گا اسے اللہ جل جلالہ عذاب دے گا کہ وہ اس میں روح پھونک دے لیکن وہ کبھی اس میں روح پھونک نہ سکے گا یہ سن کر اس شخص کا چہرہ متغیر ہوگیا،ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا اگر تم تصویر بنانا ہی چاہتے ہو تو پھر(غیر ذی روح اشیاء کی) درخت وغیرہ جیسے مناظر کی تصویریں بناؤ۔“
کسی جاندار کی تصویر بنانا،مجسمہ بنانا،مورتی بنانا(جس کو عربی میں تمثال کہا جاتا ہے) یا ایسی تصویر جو کسی کپڑے ،کاغذ یادیوار وغیرہ میں بنی ہوئی ہو،چاہے ہاتھ سے بنائی ہو یا جدید مشینی آلات سے بنی ہو،جس کو عربی میں صورۃ کہاجاتا ہے سب حرام ہیں۔
© حرمت کی ایک وجہ تو یہ ہوسکتی ہے کہ دنیا میں بت پرستی کی بنیاد تصویر سازی اور اس کااحترام بنی ہے،جس کی تفصیل کتب تاریخ میں موجود ہے اور بت پرستی ہی شرک کی بنیاد ہے جبکہ شرک اللہ جل جلالہ نے قرآن کریم میں ناقابل معافی جرم قراردیا ہے جب تک بندہ زندگی میں تائب نہ ہو۔
© حرمت کی دوسری وجہ تشبیہ بخلق اللہ یعنی صفتِ تخلیق میں اللہ جل جلالہ کی مشابہت اختیار کرنا ہوسکتی ہے،یہ بھی جرم عظیم ہے۔
قَوْلُهُ عَلَيْهِ الْسّلَام : ((إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللّٰهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ))[1]
|