Maktaba Wahhabi

107 - 545
اسی طرح قرآن نے حلال و حرام سے متعلق مشرکین کے طرز عمل کو بھی غلط قراردیا۔ ﴿قُلْ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْزَلَ اللّٰهُ لَكُمْ مِنْ رِزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِنْهُ حَرَامًا وَحَلالا قُلْ آللّٰهُ أَذِنَ لَكُمْ أَمْ عَلَى اللّٰهِ تَفْتَرُونَ[1] ”کہو تم نے یہ بھی سوچا کہ اللہ جل جلالہ نے جو رزق تمھارے لیے نازل کیا ہے اس میں سے تم نے کسی کو حرام اور کسی کو حلال ٹھہرالیا؟کہو اللہ جل جلالہ نے تمھیں اس کی اجازت دی تھی یا تم اللہ جل جلالہ پر اِفتراء کر رہے ہو؟“ (وَلَا تَقُولُواْ لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ ٱلْكَذِبَ هَٰذَا حَلَٰلٌ وَهَٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُواْ عَلَى ٱللّٰهِ ٱلْكَذِبَ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى ٱللّٰهِ ٱلْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ)[2] ”یہ جو تمھاری زبانیں اللہ جل جلالہ پر افتراء کرتے ہوئے جھوٹے احکام لگایا کرتی ہیں کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام، تو ایسی باتیں نہ کرو جو لوگ اللہ جل جلالہ پر افتراء کرتے ہیں وہ ہرگز فلاح نہ پائیں گے۔“ ان روشن آیات اور واضح احادیث سے فقہائے اسلام، محدثین عظام اور مفسرین کرام نے حتمی طور پر جان لیا کہ حلت و حرمت کا اختیار اللہ جل جلالہ ہی کو ہے اوروہ اپنے کلام یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےفرمان سے لوگوں کو حلال و حرام سے آگاہ کرتا ہے اور فقہاء و علماء کاکام اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ وہ اس حلت و حرمت کو بیان کریں جو قرآن و سنت میں پنہاں ہے ورنہ شریعت سازی ان کاکام نہیں۔
Flag Counter