رونے سے چپ کروانے کے لیے ،کسی کام کی رغبت دلانے کے لیے ، غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے جھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔ بعض اوقات بچہ رو رہا ہوتا ہے ہم اُسے چپ کروانے کے لیے جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں ۔ مثال کے طور پر حدیث میں آتا ہے کہ:
عبداللہ بن عامر کہتے ہیں کہ :
’’ایک روز میری ماں نے مجھے آواز دی اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر موجود تھے تو میری والدہ نےکہا آؤ میں تم کو یہ چیز دے دوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے پوچھا کہ تم نے اسے کیا دینا ہے؟ وہ کہنے لگی کہ میں اس کوکھجور دینا چاہتی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: سن لو! اگر تم اُسے کچھ نہ دیتیں تو یہ تمہارے لیے جھوٹ ہوتا۔‘‘[1]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ :
’’جس شخص نے بچے سے کہا آجاؤ یہ چیز لے لو اور اس کو کچھ نہ دیا یہ بھی جھوٹ ہے۔‘‘[2]
مائیں :
اپنےبچوں کو چپ کروانے کے لیے کہہ دیتی ہیں کہ میں تمہیں کھلونا دونگی وغیرہ اور نہ دیں تو جھوٹ ہے۔ بچے کو چپ کروانے کے لیے بھی جھوٹ نہ بولیں کسی کام کی ترغیب دینےکے لیے یا اُن کا غصہ دور کرنے کے لیے بھی جھوٹ نہ بولیں کیونکہ اگر والدین خود جھوٹ بولیں گے تو لازماً بچے بھی جھوٹ بولیں گے۔ کتاب کے آغاز میں بتایا گیا تھا کہ بچہ تین طریقوں سے سیکھتا ہے۔تقلید، رہنمائی ، تجربات۔ اگر آپ جھوٹ بولتے ہیں توبچے آپ کی تقلید کریں گے۔ او ریہ تماشا اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ فون آتا ہے تو بچے جاکر کہہ دیتے ہیں کہ ابو کہہ رہے ہیں وہ گھر پر نہیں ہیں ۔حقیقت میں جھوٹ بولنا ہمارے ہاں ایک آرٹ بن
|