Maktaba Wahhabi

81 - 202
توحید،ایمان، رسالت، قیامت ،جنت ،دوزخ کے بنیادی تصورات ڈال دینے چاہئیں ۔ مقصد حیات واضح کریں : سب سے پہلے تو مقصد حیات سے روشناس کروائیں یہ نہ سوچیں بچہ ابھی چھوٹا ہے۔ نفسیات کے ماہرین بتاتے ہیں کہ 5/6 سال کی عمر میں بچے کی شخصیت مکمل ہو جاتی ہے۔ آج کل کے کمپیوٹر دور کے بچے ویسے بھی ذہنی طور پر بہت تیز ہیں ۔ اسی لیے آج کل دو یا ڈھائی سال کی عمر کے بچے کو سکول بھیجنا پڑتا ہے ۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہہ دیا کہ جب بچہ بات کرنا سیکھے تو لاالہ الااللہ سیکھاؤ [1] تو تربیت اسی وقت سے شروع ہو گئی۔ بلکہ تربیت تو بیوی کے انتخاب ہی سے شروع ہو جاتی ہے۔دوران حمل بھی تربیت ہو رہی ہوتی ہے۔ سکھانے کا طریقہ: نہلاتے وقت ، کھلاتے وقت کپڑے بدلتے وقت بچوں کو یہ باتیں سکھائیے۔ سب سے پہلے ایمانیات اور عقائد سکھایئے۔ عقائد میں عقیدہ توحید ، فرشتوں پر ایمان ، انبیاپر ایمان، قیامت پر ایمان سکھائیں ۔ انہیں انبیاکے قصے سنایئے۔ بچے کہانی سننے کے بہت شوقین ہوتے ہیں ۔اور بہت دلچسپی سے سنتے ہیں ۔ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم بڑی تفصیل سے کہانی کی صورت میں سمجھا دیں ۔ٹارگٹ اپنے سامنے رکھیں کہ میں نے اس قصے سے بچے کو کیا سکھانا ہے۔ ان شاء اللہ نہ صرف وہ سیکھے گا بلکہ عمل میں بھی لائے گا ۔ عملی تجربہ میرے ماشاء اللہ دس بچے ہیں اور فرق بھی سال سال کا تھا۔ جب فرق اتنا کم ہو تو بچے جھگڑتے بھی زیادہ ہیں ۔ میرے پاس وقت نہیں ہوتا تھا۔ ایک کام کرتی تھی کہ جب نماز پڑھتی تو جائے نماز پر ہی بیٹھ کے ان کو جنت اور دوزخ کے بارے میں بتاتی جس دن بچوں نے
Flag Counter