Maktaba Wahhabi

93 - 202
چوروں نے اپنے سردار کے ہاتھ پر توبہ کرلی۔ بچوں کو سمجھانا ہےکہ جھوٹ بولنا کتنا بڑا گناہ ہے۔ بلکہ تمام گناہوں کی جڑ ہے۔ بچے کو کبھی بھی سچ بولنے پر نہ ڈانٹیں مثلاً وہ کسی کی کاپی لے آیا ہے پوچھنے پر وہ اگر یہ بتائے فلاں سے لایا ہوں تو اس کو ڈانٹنے کی بجائے اس لیے معاف کردیں کہ اس نے سچ بولا۔ اس کو تجربہ سے سکھائیں سچ بولو گے تو نقصان نہیں ہوگا۔ چوری کی عادت : بچے کو چوری سے بھی بچانا ہے اسے سمجھائیے اللہ تمہارے ساتھ ہے، اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے، اللہ تمہارے پاس موجود ہے اگر یہ تصور آپ نے اس کے دل میں راسخ کردیا تو اللہ سے امید ہے کہ اس بُرائی سے بچنا آسان ہوجائے گا۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ بچے کے دل میں اللہ کا حاضر ہونے کا تصور اور اللہ کا خوف ڈالیں ۔ اسے بتائیں کہ اگر تم نے چوری کی تو لوگوں سے تو چھپ جاؤ گے لیکن اللہ سے چھپ نہیں سکتے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں بتائیں کہ چوری کی سزا قرآن میں کیا رکھی ہے۔ ’’چور مرد اور چور عورت کے ہاتھ کاٹ دو۔‘‘ (المائدہ : 38) اس کے لیے بھی وہی طریقہ اختیار کرنا ہے ، عقیدے کا ایمان کا، اللہ کے حاضر ناظر ہونے کا،آخرت کا تصور، دنیا میں الگ ذلت ہوگی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا واقعہ دیکھیۓ کہ انہوں نے کس طرح تربیت کی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دودھ میں پانی ملانے سے روکنے کے لیے ایک حکم جاری کیا۔ اب قانون تو ظاہر میں ہی ہوتا ہے باطن میں تو خوف خدا ہوتا ہے۔ ایک دفعہ وہ رات کو گشت کررہے تھے اس دوران اُن کو ایک آواز آئی کہ ایک ماں اور بیٹی آپس میں باتیں کررہی ہیں ۔ ماں چاہتی تھی کہ نفع کو بڑھانے کے لیے دودھ میں پانی ڈال دیا جائے۔ لیکن لڑکی اپنی ماں کو روکتی ہے کہ امیرالمؤمنین نےمنع کیا ہے۔ ماں کہتی ہے امیر المؤمنین کوئی ہمیں دیکھ رہے ہیں ۔لڑکی کہتی
Flag Counter