انسان وہ کر گزرتا ہے۔ جو سکون کی حالت میں کبھی نہ کرتا
کسی شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی مجھے نصیحت کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((لَاتَغْضَبْ)) ’’غصہ نہ کرو۔‘‘[1]
اس نے یہ سوال تین دفعہ دہرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تینوں بار یہی نصیحت کی ۔
ایک اور حدیث میں آتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
((لَاتَغْضَبْ ولک الجنۃ)) [2]
’’غصہ نہ کیا کرو اور اس کا بدلہ جنت ہے۔‘‘
بچے کو غصہ کب آتا ہے
1: وہ کچھ کرنا چاہتا ہے اور کوئی اس کی خواہش میں رکاوٹ ڈال دے
2: وہ کوئی بات کہنا چاہتا ہے مگر مخاطب اس کی بات نہیں سمجھ پاتا
3: مہمانوں کے سامنے بچے اس لیے غصہ کرتے ہیں کہ انہیں توجہ نہیں دی جا رہی ہوتی
4: بیماری، بھوک وغیرہ کی وجہ سے بھی وہ چڑچڑے ہو جاتے ہیں
5: بعض اوقات ماؤں کے زیادہ لاڈ پیار ، نخرے اٹھانے کیوجہ سے وہ ان کے عادی ہو جاتے ہیں ۔
6: بعض اوقات اگلا بچہ گھر میں آنے کی وجہ سے بچے کی اہمیت کم ہو رہی ہوتی ہے
بچے کے غصہ کی وجوہات کو سمجھیں ۔ صبرو تحمل کے ساتھ اس کی بات کی توجہ سے سنیں ۔ مہمانوں کے آنے کے باوجود بچے کو اگنور نہ کریں ۔ بیماری یا کمزوری کی وجہ سے جو غصہ آرہا ہے۔ وہ بیماری کے بعد صحت مندی کے ساتھ ختم ہو جائے گا۔
غفلت
نفسیاتی تربیت کے سلسلے میں ایک اور بری عادت ہے۔جس پر توجہ دینے کی ضرورت
|