پر آپ بچے کی اخلاقی تربیت کرسکیں ۔ اس کے ذہنی معیار کے مطابق عقیدہ سکھانا اور اس کی اخلاقی تربیت کرنی ہے۔ تو جب تک بچے کی ایمانی تربیت نہیں کرتے تب تک ہم یہ تصور نہیں کرسکتے کہ وہ اخلاق کے لحاظ سے ایک اچھا بچہ بن سکتا ہے۔
آئیے دیکھتے ہیں شریعت والدین کو بچے کی اخلاقی تربیت کے بارے میں کیا رہنمائی دیتی ہے۔
’’کسی باپ نے اپنے بیٹے کو عمدہ تربیت سے بہترین کوئی تحفہ نہیں دیا۔‘‘ [1]
’’اپنے گھر والوں کو ادب بھی سکھاؤ۔‘‘ [2]
تربیت کرنے والوں میں والدین او ر استاد بھی شامل ہیں ۔ اُن کو چاہیے کہ بچپن میں ہی سچائی، صبر، امانت داری، دوسروں کے ساتھ احسان سلوک کرنا، محبت سے پیش آنا اُن کے اندر ڈال دیں ۔اور غلط کاموں مثلاً گالی دینا، جھوٹ بولنا، جھگڑا کرنا اور دوسری برا ئیوں سے بچائیں یعنی بچوں کو تمام اچھی باتیں سکھانی ہیں او ربُری باتوں سے روکنا ہے۔ اب جن بُری باتوں سےروکنا ہے وہ یہ ہیں : جھوٹ کی عادت، چوری، بدزبانی، من مانی کرنا، بے حیائی۔
جھوٹ بولنا :
اسلام کی نظر میں جھوٹ بولنا سب سے بُری خصلت ہے جو کہ بہت سی بیماریوں کی جڑ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا شخص آیا جو ایمان لے آیا کلمہ پڑھ لیا اور اُس نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے اندر بہت سی بُرائیاں ہیں ۔ میں ساری کی ساری بُرائیاں نہیں چھوڑ سکتا صرف ایک چھوڑ سکتا ہوں ۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بتا دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جھوٹ چھوڑ دو۔ اس کے بعد اُس کو زنا کرنے کا خیال آیا تو اس کو یاد آیا کہ میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سچ بولنے کا وعدہ کیا تھا تو کیا میں انہیں بتاؤں گا کہ میں نے زنا کیا تھا۔ سوچا کہ میں تو نہیں کرسکتا،
|