حالات زندگی سکھائے جائیں ۔[1]
ابن خلدون نامور اسلامی مفکر نے واضح کیا ہے کہ اسلامی ممالک میں قرآن مجید کی تعلیم ہی تعلیمی نظام کی بنیاد ہونی چاہیے۔ بچے کی تعلیم کی ابتدا ء چھوٹی عمر سے ہو جانی چاہیے کیانکہ اس وقت ذہن صاف ستھرا اور حافظہ مضبوط ہوتا ہے۔
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : بچپن میں علم ایسے ہوتا ہے جیسے پتھر پر نقش۔[2]
فکری ذہن سازی
اس کا تعلق تاریخ کے ساتھ جوڑیں مسلمانوں کے شاندار ماضی کے بارے میں بتائیں ۔اسلامی دعوت کے ساتھ لگاؤ پیدا کریں ۔ ہر امتی کے لیے رول ماڈل رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ہرمسلمان نے اسلامی کاز کو آگے بڑھانا ہے۔ اور دین کا پیغام پہنچانا ہے۔ اس کو اسلام کا مجاہد بنانا ہے۔ اگر آج وہ دیکھتا ہے کہ وہ اسلامی قوت ، شان شوکت نہیں ہے تو وہ حاصل کرنے کے لیے اس کی ذہن سازی کرنی ہے۔ اس کوسب سے پہلے سکھائیں کہ اسلام ایک ابدی مذہب ہے۔ جو کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک باقی رہے گا۔ یہ وحی اللہ نے ہم تک بھیجی جس میں غلطی کا امکان نہیں ہے۔ وہ ہر دور کی تمام ضرورتیں خواہ ان کا تعلق عبادات، معاملات، عدالت ،معاشرت، معیشت اور کاروبار سے ہو پوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس کو بتائیں کہ ہمارے اسلاف جب عظیم الشان مراتب کو پہنچے تھے اس کی وجہ یہ تھی کہ اسلام نے ان کو طاقت اور عزت بخشی تھی اور انہوں نے قرآن کے احکامات کو نافذ کر رکھا تھا۔
اسلام دشمنوں نے آج اسلام کے خلاف جو سازشیں کر رکھی ہیں وہ ان پر سامنے واضح کی جائیں ۔مثلاً سرمایہ داروں کی سازشیں سامراج کی سازشیں ، یہود ، ہندو اور عیسائیوں کی سازشیں ان پر واضح کریں ۔ کہ عیسائی یہودی وغیرہ ہمارے دوست نہیں وہ اسلامی ممالک کو ختم
|