میں لوگ ظاہر میں قانون کے پابند ہوتے ہیں ۔ لیکن باطن میں ظالم اور بے ایمان کیونکہ جہاں پر قانون نہیں ہے۔ وہاں پر کسی قوت کا خوف نہیں ہے۔ انسان کی اصلاح کے لیے سب سے اہم چیز اللہ پر ایمان لانا ہے۔ یہ انسان کی پوری زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس کی خوشیوں ،غمیوں ،شادی، کاروبار ،مسائل ہر جگہ۔ کیونکہ ہمارا دین ہر معاملے میں ہمیں رہنمائی دیتا ہے۔ وہ کاروبار کر رہا ہے اللہ کا ڈر ہے وہ عدالت میں بیٹھاہے اللہ کا ڈر ہے۔ نوکری کر رہا ہے تب بھی اللہ کاڈر ہے۔ کسی کمزور کے ساتھ معاملہ کر رہا ہے تب بھی اللہ کاڈر ہے۔ بیوی بچوں کے ساتھ بیٹھا ہے تب بھی اللہ کاڈر ہے۔ تو دین کی قوت کے بغیر آپ کسی کی اصلاح نہیں کر سکتے۔ بچے کی تربیت کے لیے بھی بنیاد دین اور ایمان کو بنانا ہے اسے سمجھائیں کہ عمل تو ایک طرف نیت بھی درست رکھنی ہو گی۔
روح کا اطمینان نیکی ہے
انسان روح اور جسم کا مرکب ہے روح ہوتی ہے تو زندگی ہے روح نہیں ہوتی تو موت ہے۔ اصل چیز روح ہے ہم لوگ جسم کو تو اہمیت دیتے ہیں ۔اس کے لیے کھاتے پیتے ،سوتے جاگتے ہیں لیکن روح کو بھول جاتے ہیں اور جب تک روح کو تسکین نہیں ہو گی تب تک معاملہ درست نہیں ہو گا۔ اسی لیے جب اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو تمام روحوں سے وعدہ لیا۔
﴿اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ﴾ (الاعراف : 172) اللہ کو معلوم تھا انسان دنیا میں زندگی کیسے گزارے گا۔ تو اللہ ان کو سکھا کر بھیجا اس کی فطرت میں ڈال دیا کہ میں تمھارا رب ہوں ۔ اس کی فطرت میں اچھائی اور برائی رکھ دی۔ اسی روح کی حفاظت کریں گے تو کامیاب زندگی گزاریں گے۔ اگر اسی روح کو نظر انداز کر دیا تو مطمئین نہیں ہوں گے۔ ہم بچے کی تمام جسمانی ضرورتیں پوری کر دیتے ہیں اور روحانی ضرورتیں یاد ہی نہیں ہوتیں ۔ اصل بات یہ ہے کہ ہم خود یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ شاید دین کےبغیربھی گزارا ہو سکتا ہے۔ دنیا ہی کافی
|