عقلی تربیت
عقلی تربیت سے مراد یہ ہے کہ علوم شریعہ اور دوسرے عصری علوم سے بچے کی ایسی تربیت کی جائے جو اسے فکری طور پر پختہ عملی لحاظ سے کامل کردے۔
عقلی تربیت بھی ایمانی ااور اخلاقی تربیت سے کچھ کم اہم نہیں ہے۔ کیونکہ ایمانی تربیت ہی عقلی تربیت کی بنیاد ہے۔ اس بنیاد پر عمارت کو اٹھانا ہے۔ اخلاقی تربیت سے بچے کو نیک اعمال کا عادی بنانا ہے اور عقلی تربیت کے ذریعے سمجھ دار اور تعلیم یافتہ بنانا ہے۔
عقلی تربیت کے 3 نکات
1: تعلیم 2: ذہن سازی
3: ذہنی تندرستی
تعلیم
تعلیم ہی انسان کو عقل سکھاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلی وحی اقراء کے حکم کے ساتھ آئی تھی۔
﴿اَلرَّحْمٰنُۙ۰۰۱ عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ خَلَقَ الْاِنْسَانَۙ۰۰۳ عَلَّمَهُ الْبَيَانَ۰۰۴﴾ (الرحمٰن : 1، 4)
’’اللہ نے 4 نعمتیں بتائیں ۔ پہلی وہ رحمٰن ہے دوسری قرآن سکھایا۔ اسے پیدا کیا تعلیم کا ذکر پہلے کیا۔ پیدائش کا بعد میں ۔ جس شخص کو تعلیم مل جاتی ہے وہ ہی زندہ شخص ہے۔ عَلَّمَهُ الْبَيَانَ یعنی بات کرنا سکھائی تاکہ علم سیکھے اور سکھائے ۔
|