آپ نے جو بھی دینا ہے کاروبار، جہیز، مکان، تحفہ دینے میں برابری کریں ۔ اسی لیے اسلام میں عاق کرنے کا کوئی تصور نہیں ہے۔ آپ کسی اولاد کو نافرمانی کی بنا پر بھی عاق نہیں کر سکتے۔ اس سلسلے میں بیٹے اور بیٹی میں فرق نہیں ہے۔
احساس برتری۔ تکبر
احساس کمتری ہی کے ایک دوسرے پہلو کا نا م احساس برتری ہے۔ بچہ اپنے آپ کو وہ شے سمجھنے لگ جاتا ہے۔ جو وہ حقیقت میں نہیں ہوتا اسی کا دوسرا نام تکبر ہے۔ اپنے آپ کو اپنی اصل حیثیت سے بڑ اسمجھنا۔ شیطان نے بھی سب سے پہلے تکبر کیا تھا۔ حضرت آدم کو اللہ کے حکم کے باوجود سجدہ کرنے سے انکار کر دیا۔ بنیاد یہ تھی کہ میں آدم سے بہتر ہوں ۔ میں انہیں سجدہ نہیں کروں گا۔ نتیجہ کیا نکلا کہ اللہ تعالی نے اسے راندہ درگاہ کر دیا۔ اس کی عبادتیں ضائع ہوگئیں ۔ قیامت تک کے لیے اللہ کی رحمت سے مایوس ہو گیا۔
قرآن مجید میں بہت سے تکبر کرنے والوں کی مثالیں دی گئی ہیں ۔ مثلاً قارون بہت مالدار آدمی تھا اللہ نے اس کو اس کے مال سمیت زمین میں دھنسا دیا۔ فرعون جو اپنے آپ کو خدا کہلواتا تھا۔ اس کا دست راست ہامان اور ان کے انجام سے بھی اللہ نے ہمیں غبرت دلائی ہے۔
((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہِ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِّنْ کِبْرٍ)) [1]
’’جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘
جب ا ٓپ دیکھیں کہ بچے کے اندر احساس برتری جنم لے رہا ہے وہ شیخیاں بگھارتا ہے۔ جھوٹ بولتا ہے۔ اپنے رشتہ داروں کے مقابلے میں اپنے آپ کوکوئی چیز سمجھتا ہے تو یہ موقع اس کو سمجھانے کا ہے اس کے لیول پر آ کر اسے سمجھائیے کہ تکبر کی بنا پر آخرت کی سزا تو ملے گی۔ دنیا میں بھی اس کے بہت بڑے نقصانات ہوتے ہیں ۔
1: ایسے شخص کی کوئی عزت نہیں کرتا۔ سب اس کو شیخی خور اور جھوٹا سمجھتے ہیں
|