بارے میں کئی احادیث موجود ہیں ایک حدیث میں آتا ہے۔
ام سلیم رضی اللہ عنہا کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی تو حضرت انس رضی اللہ عنہ اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے یہ وہی حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم تھے۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ساتھ کچھ کجھوریں بھی بھیجیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو گود میں لیا اور فرمایا کیا اس کے ساتھ کچھ ہے؟ انھوں نے کہا جی ہاں !کھجوریں ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کجھوریں لیں انہیں چبایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن کھجوروں کے ساتھ شامل ہو گیا اور جو مکسچر بنا اس کو بچے کو چٹا یا ،اس کے تالو سے لگا دیا ساتھ ہی اس کا نام عبداللہ رحمہ اللہ رکھا ۔[1]
اس طرح اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ۔مکہ میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ان کے پیٹ میں تھے اور ہجرت کر کے مدینہ آئیں ، قبا کے مقام پر پڑاؤکیا اور وہاں بچے کی پیدائش ہوئی، پھر بچے کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور منگوائی اسے چبایا اور ان کے منہ میں ڈال دیا۔ چنانچہ عبداللہ کے پیٹ میں سب سے پہلے حضورکا لعاب دہن داخل ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھجور سے گھٹی دی اسے تحنیک کرنا کہتے ہیں ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تحنیک کرواتے اور پھر ان کے بعد نیک لوگوں سے گھٹی دلوائی جاتی تاکہ ان کی نیکی کا اثربچےمیں آجائے ۔
عقیقہ کا حکم
بچہ جب سات دن کا ہو جائے تو عقیقہ کا حکم ہے۔ عقیقے کا مقصد کیا ہے؟ حدیث میں آتاہے۔
حضرت سلمان رحمہ اللہ بن عامر سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بچے کی پیدائش پر عقیقہ ہے۔ اس کی طرف سے جانور ذبح کرو اور اس سے تکلیف ہٹاؤ۔ اس سے یہ تصور ملتا ہے کہ عقیقہ ایک صدقہ ہے۔ جو بچہ پیدا ہونے کی خوشی میں کیا جاتا ہےاور اس کے ساتھ اس کی
|