ہے ہم لوگ شادی پر تو 20 لاکھ روپیہ خرچ کر لیتے ہیں مگر جب صدقہ کا وقت آتا ہے تو 5000 روپے خرچ کرتے ہیں اور وہ بھی اللہ تعالیٰ پر بڑا احسان کر کے۔ ان لوگوں کی تربیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے تو ہمیں ان سے طریقہ سیکھنا چاہیے۔اسلامی معاشرے میں صدقہ کرنے کی روایات محتاجی کو ختم کرنے کے لیے ہیں پہلے اس کے خاندان والے اس کی محتاجی کو دور کریں ان کے بعد معاشرے کے دوسرے لو گ ،ان کے بعد اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ تو ان تمام چیزوں کو پورا کرنے کے لیے انسان کو پہلے خود اپنی تربیت کرنا ہو گی۔ اپنے نفس کو اتنا صدقہ کرنے کا عادی بنانا ہو گا۔
حسد
حسد کا مطلب ہے کہ انسان دوسرے کی نعمت کو ختم کرنے کی تمنا کرے۔ایک ہوتا ہے رشک اور ایک ہوتا ہے حسد۔رشک یہ ہے کہ اے اللہ تو نے فلاں کو یہ نعمت دے رکھی ہےوہ بہت اچھی ہے مجھے اس کو دیکھ کر رشک آتا ہے اے اللہ ویسی مجھے بھی دے دے۔اور حسد یہ ہے کہ اللہ اس کی نعمت چھین لے اور مجھے دے دے۔رشک کرنا جائز ہے جبکہ حسد کرنا جائز نہیں بلکہ بہت بڑا گناہ ہے۔
’’حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ نیکیوں کو۔‘‘[1]
اس کے ساتھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! ’’حسد ایمان کو اس طرح ختم کر دیتا ہے جس طرح ایلواء شہد کو خراب کر دیتا ہے۔‘‘[2]
حسد اور ایمان اکٹھے نہیں ہوتے۔ جہاں ایمان ہوگاوہاں حسد نہیں ہوگا اور جہاں حسد ہو گا وہاں ایمان نہیں ہو گا۔
یہ بیماری بچوں میں اکثر بچپن میں پیدا ہوتی ہے اور پتہ بھی نہیں چلتااور جڑ پکڑ لیتی ہے۔ جوں ہی والدین کو علم ہو ان کو چاہیے کہ اس بیماری کو پکڑ لیں تا کہ مزید خرابیاں پیدا
|