Maktaba Wahhabi

33 - 202
اصل سعادت تو یہ ہے۔ بیٹے کو انسان عام طور پر پسند کرتا ہے: ﴿اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِیْنَۃُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا﴾ (الکہف : 46) لیکن بیٹی کی پیدائش پر اللہ کے نبی نے جنت کی بشارت دی ہے۔ جہنم سے آڑ فرمایا اور جنت میں اپنے ساتھ کی بشارت دی۔ تو مبارکباد بیٹے کی ہونی چاہیے اور بیٹی کی بھی۔ مٹھائی بیٹے کی آنی چاہیے اور بیٹی کی بھی آنی چاہیے۔ مجھے یاد ہے جب میری پہلی بیٹی پیدا ہوئی اور ہم نے عقیقہ کیا تو لوگوں کامبارک باد دینے کا انداز یہ تھا۔ پہلی بیٹی بھی بیٹا ہی ہوتی ہے ۔بھئی ہم نے کب آپ سے پوچھا تھا ؟ ہمارے لیے وہ بیٹی بیٹے سے بڑھ کر تھی۔ بھئی اگر وہ ہمارے لیے جہنم سے آڑ بن جاتی ہے ، جنت میں داخلے کا سبب بن جاتی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کا باعث بن جاتی ہے تو ہمیں اور کیا چاہیے؟ ایک دین دار آدمی ہمیشہ اسی ذہنیت کے ساتھ بیٹیوں کو پالتا ہے۔ اسی لیے دین دار گھرانوں میں بیٹیوں کوزیادہ شفقت اور محبت سے رکھا جاتا ہے اور بیٹوں کے ساتھ وہ معاملہ نہیں ہوتا۔ خودمیرےاپنے گھر میں بھی ایسے ہی ہوتا ہے بیٹیوں کے ساتھ شفقت کا معاملہ ہوتا ہےاور کم ہی ڈانٹ پڑتی ہے جبکہ بیٹوں کو اچھی خاصی ڈانٹ پڑجاتی ہے۔ کان میں اذان کہنا بچے کی پیدائش کے بعد دائیں کان میں آذان دی جائے۔ حضرت ابورافع فرماتے ہیں : جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی پیدائش ہوئی تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کان میں اذان دی۔[1] اور ایک روایت میں ہے کہ جس بچے کے کان میں اذان دی جائے وہ ام الصبیان (بیماری) اسے نقصان نہیں دے گی۔[2]
Flag Counter