Maktaba Wahhabi

63 - 202
ہے۔ آپ اس کو جزادیں ۔ برا کام کررہا ہے آپ اس کو سزا دیں صورتیں فرق ہو سکتی ہیں مثلاًجزا کی بڑی صورت یہ ہے کہ آپ اسے شاباش دیں ۔ بیٹا آپ نے بہت اچھا کام کیا ہے اسے ایک بوسہ دے دیں ۔ بیٹا میں آپ سے بہت خوش ہوں ۔یہ اس کے لیے اس سے بھی بڑا انعام ہے۔ اور سزا اتنی بھی کافی ہے کہ آپ نے اچھا کام نہیں کیا۔ آپ گندے بچے ہیں ۔ یہ جزا و سزا سارا دن ساتھ ساتھ چلتی رہے۔ آپ نے بچے کو جیسا بنانا ہے۔ بچہ ویسے کام کرتا ہےتو شاباش دیں ۔ اور جس چیز سے روکنا ہے ۔اس چیز سے روکنے کے ساتھ ا سکو سزا دیں ۔ سزا خواہ اتنی ہی ہو بیٹا آپ نے اچھا کام نہیں کیا۔ اللہ آپ سے ناراض ہو گئے ہیں ۔ آپ گندے بچے ہیں ۔ میں آپ سے نہیں بولوں گی۔ یہ ساری سزا کی صورتیں ہیں ۔ ہر بچہ منفرد ہے ہر بچے کی اپنی شخصیت ہے۔اللہ کی قدرت دیکھنی ہے تو ایک انسان کو دیکھ لیں ۔ دنیا میں سات ارب کی آبادی ہے۔ سات ارب مختلف شخصیتیں آپ کے سامنے آتی ہیں ۔ سب کو یہ معلوم ہے کہ دو بھائی ایک جیسے نہیں ہوتے۔ دو بہنیں بھی ایک جیسی نہیں ہوتیں حالانکہ ایک ماں باپ کی اولاد ہوتے ہیں ۔ ایک جگہ تربیت پاتے ہیں ۔ ہوتا یہ ہے 60،50 کروڑ جرثوموں میں سے ایک جرثومہ عورت کے انڈے کے ساتھ ملتا ہے۔ اور پھر ایک نئے بچے کی بنیاد رکھی جاتی ہےنطفہ ۔وہ اللہ کی حکمت کی بہت بڑی مثال ہے۔ اسی ایک قطرے ہی کی وجہ سے بچہ اپنے والدین سے ذہنی ،جسمانی صلاحیتیں ، رنگ،شکل وغیرہ وراثت میں پاتا ہے۔ ’’اللہ نے تجھے پیدا کیا تجھے ترکیب دی اور جس صورت میں چاہا تجھے بنا دیا۔‘‘(الانفطار 7-8) ہر بچہ منفرد ہے،ہر بچے کے ساتھ آپ ایک اصول نہیں چلا سکتے۔ ایک بچے کو شاید آپ ایک مسئلے میں پیار سے سمجھا لیں لیکن دوسرے بچے کو وہ طریقہ فائدہ مند نہ ہو کوئی اور طریقہ فائدہ دے۔ سختی کا طریقہ فائدہ مند ہو تو یہ بات ضرور اپنے سامنے رکھیں ۔کہ بچوں کے مزاج
Flag Counter