کہنے لگے میں جس کی شکایت لے کر آپ کے پاس آیا تھا وہ مصیبت تو آپ کے ساتھ بھی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے میں تو آپ کو قریش کا عقل مند آدمی سمجھتا تھا آج معلوم ہوا آپ ایسے نہیں ہیں ۔ اللہ نے بیوی ہونے کے ناطے عورت پر جو فرائض عائد کیے ہیں وہ یہ ہیں کہ شوہر جب بلاءے تو چلی آئے اس سے بڑھ کر وہ ہمارے گھر کی حفاظت کرتی ہے۔ بچے پالتی ہے جانوروں کی خدمت کرتی ہے۔ گھر کی صفائی کرتی ہے، کھانا پکاتی ہے ان کاموں کے ساتھ اگر تھوڑا گرج برس بھی لیتی ہے تو کیا فرق پڑتا ہے۔ مرد کو گھر سے باہر مردبن کر اور گھر کے اندر بچہ بن کر رہنا چاہیے۔ (حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ) یعنی بچے جیسا نرم اور محبت کرنے والا ہونا چاہیے۔
گھر کا ماحول
اس کے علاوہ گھر کا ماحول بچوں کو بہت خراب کرتا ہے والدین کے جھگڑے ان کو نافرمان بنا دیتے ہیں ۔ باپ کی بد سلوکی ، ان کا جھگڑا لو ہونا ، بد زبان ہونا، زیادہ سختی کرنا بچوں کو بگاڑ دیتا ہے۔ بجائے اس کے کہ بچوں کو سمجھائیں الٹا ا ن پر غصہ نکالتے ہیں ۔ بچوں کو وقت نہیں دیتے ان کی تربیت نہیں کرتے۔ سب کچھ ماں پر چھوڑ دیتے ہیں
والدین کی بددعا
والدین کی نافرمانی کا وبال بھی اولاد پر پڑ جاتا ہے۔
بنی اسرائیل میں جریج ایک بڑے ولی اللہ تھے ان کی ماں ان سے ملنے آئی اور انہیں آواز دی۔ یہ نماز پڑھ رہے تھے۔ نماز میں کہا : یا اللہ نماز اور میری ماں فیصلہ نہ کر سکے کہ نماز توڑ دوں یا نہیں ۔ نماز ختم کر کے ان کے پاس جانے کا سوچا لیکن ہوا یہ کہ ماں جا چکی تھی وہ دو بار پہلے بھی اسی طرح ملنے آچکی تھی اور بیٹا اپنی عبادت میں مصروف تھا۔ اب ماں نے بددعا دی کہ جب تک تو بدکار عورتوں کے منہ نہ لگے تب تک تجھے موت نہ آئے۔ ماں کی بددعا پوری ہوئی۔ اور کسی عورت نے جریج پر الزام لگا دیا کہ میرے اس بچے کا باپ جریج ہے۔ جریج نے وضو کیا دو نفل پڑھے اور اللہ سے دعا کی اور اس کے بعد اس بچے سے پوچھا کہ اے بچے بتا تو
|