ہوتا ہے۔ (یعنی اس عہد پر جو روحوں سے لیا گیا تھا یا اس سعادت اور رشقاوت پر جو خاتمہ میں ہونے والی ہے یا اسلام پر یا اسلام کی قابلیت پر)پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی بناتے ہیں یا نصرانی بناتے ہیں یا مجوسی بناتے ہیں ۔ ‘‘[1]
امام غزالی فرماتے ہیں : بچہ اپنے والدین کے پاس ایک امانت ہے ۔اس کا دل ایک قیمتی جو ہر ہے اگر بچے کو بھلائی کا عادی بنایا جائے اور اچھی تعلیم دی جائے تو بچہ اس نہج پر پروان چڑھتا ہے اور دنیا وآخرت کی سعادت حاصل کر لیتا ہے۔ اگر بچے کو بری باتوں کا عادی بنایا جائے یا اس کی تربیت سے غفلت برتی جائے اور اسے جانوروں کی طرح آزاد چھوڑ دیا جائے تو بد بختی و بربادی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔[2] اب اصل مسئلہ یہ ہے کہ تربیت کیسے کریں اور خرابیوں سے کیسے بچیں ؟
ماحول میں خرابیاں کیسے آتی ہیں ؟
(۱):… والدین اپنے بچوں کو غیر مسلموں کے پاس بھیجتے ہیں ۔جہاں وہ تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔اس کالازمی اثر یہ ہوتا ہےکہ بچہ گمراہی میں پلتا بڑھتا ہے۔جس بنیاد پر آپ نے بچےکو پالنا تھا۔اس بنیاد سے ہٹ کر ایک نئی بنیاد پر پلتا ہے اور وہ اسلام کی نہیں ہوتی بلکہ Oxfordاور Cambridge کی ہوتی ہے۔وہ عیسائی اور یہودیوں کی بنیا دہوتی ہے۔ہوتا یہ ہے کہ اس کے دل میں اسلام کی طرف سے نفرت اور بغض راسخ ہو جاتے ہیں ۔
(۲):… والدین بچوں کو ایسے اساتذہ کے حوالے کر دیتے ہیں جو خود دین دار نہیں ہوتے۔کیونکہ بچہ استاد سے بھی سیکھتا ہے۔اور جب استاد دین کے مخالف چلنے والے ہوتے ہیں تو بچہ آپ کے ہاتھ سے نکل جاتا ہے۔بچے کی صحیح تربیت ممکن نہیں ہوتی۔
(۳):… اس کے علاوہ موبائل،کارٹون،ٹی۔وی،پورا ماحول اس کے خلاف ہوتا ہے
|