Maktaba Wahhabi

46 - 202
بچے کی طہارت ایک اور مسئلہ جو بچے کی پرورش کے سلسلے میں پیش آتا ہے بہت سی خواتین سوال کرتی ہیں کہ جب ہم بچے کو صاف کریں یا استنجا کروائیں تو کیا ہمارا وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ یہ بات واضح رہےکہ اس کے ساتھ وضو کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہیں اصل میں اس حدیث سے مغالطہ لگتا ہے کہ جس نے شرم گاہ کو ہاتھ لگایا اس کا وضو ٹوٹ گیا۔[1] یہ صرف اس وقت کا حکم ہے جب شہوت سے ہاتھ لگایا جائے۔ ایک اور حدیث ہے کہ شرم گاہ بھی تمھارے جسم کا ٹکڑا ہے۔[2] لہٰذا یہ دونوں حدیثوں کو جب ملا کر سمجھتے ہیں تو یہ سمجھ آتی ہے کہ اگر شہوت کے ساتھ ہاتھ لگائیں تو وضو ٹوٹتا ہے۔ شہوت کے بغیر مثلاً صفائی کرنے کے لیے ، نہانے کے لیے ، خارش کرنے کے لیے ، بچوں کاستنجاء کروانے کے لیے ہاتھ لگائیں تو و ضو نہیں ٹوٹتا۔ آج کل بچوں کو دھونا آسان ہو گیا ہےکیو نکہ pamper آ گئے ہیں لیکن پھر بھی جب دھوتے ہیں تو چھینٹے ہمارے اوپر پڑ جاتے ہیں ۔ بعض لوگ اس معاملے میں بہت وہم کرتے ہیں کہ شاید بچوں کو دھونے سے ناپاک ہو جائیں گے۔ان کپڑوں کے ساتھ ہم نے نماز نہیں پڑھنی۔ تو ایک بات واضح ہے کہ بچوں کو دھونے سے کپڑے ناپاک نہیں ہوتے۔ جب آپ بچوں کی پوٹی دھو رہی ہیں تو آپ پر گندی چھینٹیں پڑیں لیکن گندی چھینٹوں کے ساتھ ساتھ نلکے کے پانی کی پاک چھینٹیں بھی پڑیں کہ نہیں ؟ جہاں ناپاک پڑ رہی ہیں وہاں پاک بھی پڑ گئیں تو آپ کا کپڑا پاک ہے۔ یہ بالکل وہی صورت ہے۔ جب صحابیات نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا کہ یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب ہم نماز کے لیے آتی
Flag Counter